بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ما حكم صوم المرأۃ التی حاضت قبل الزوال؟َ


سوال

ما حکم صيام الحائض التي حاضت قبل الزوال؟

جواب

إذا حاضت المرأة الصائمة فسد صومها، و يجوز لها الأكل و الشرب، سواء حاضت قبل الزوال أو بعده؛ لأن الصوم حرام في الحيض، كذا في الفتاوي الهندية:

"(وَمِنْهَا) أَنْ يَحْرُمَ عَلَيْهِمَا الصَّوْمُ فَتَقْضِيَانِهِ، هَكَذَا فِي الْكِفَايَةِ. إذَا شَرَعَتْ فِي صَوْمِ النَّفْلِ ثُمَّ حَاضَتْ يَلْزَمُهَا الْقَضَاءُ احْتِيَاطًا. هَكَذَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ". ( الْفَصْلُ الرَّابِعُ فِي أَحْكَامِ الْحَيْضِ وَالنِّفَاسِ وَالِاسْتِحَاضَةِ، الْأَحْكَامُ الَّتِي يَشْتَرِكُ فِيهَا الْحَيْضُ وَالنِّفَاسُ ثَمَانِيَةٌ، ١/ ٣٨). فقط و الله اعلم


فتوی نمبر : 144008201816

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں