بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآنی آیت والے تعویذ یا دھاگے باندھنا


سوال

قرآنی آیت والے تعویذ یا دھاگے باندھنا یادم کروانا صحیح ہے؟

جواب

تعویذ کے شرعاً جائز ہونے کی تین شرائط ہیں:

1۔ کسی جائز مقصد کے لیے ہو، ناجائز مقصد کے لیے ہرگز نہ ہو۔

2۔ اس کو مؤثر بالذات نہیں سمجھا جائے، بلکہ اللہ تعالیٰ کی ذات کو ہی مؤثر حقیقی سمجھا جائے۔

3۔  وہ تعویذ قرآن و حدیث سے ثابت شدہ کلمات پر ، یا اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات پر مشتمل ہو، یا عربی یا کسی اور زبان کے ایسے الفاظ پر مشتمل ہو جن میں کفر و شرک یا گناہ کی بات نہ ہو، اور ان کا مفہوم بھی معلوم ہو۔

اگر مذکورہ شرائط نہ پائی جائیں تو پھر تعویذ کرنا اور پہننا شرعاً ناجائز ہوگا۔

نیز   کسی نفع کی امید یا نقصان سے بچاؤ  کی نیت وعقیدہ سے ہاتھوں میں دھاگا باندھنا جائز نہیں؛  اس لیے کہ  نفع ونقصان پہنچانے والی ذات اللہ تعالیٰ کی ہے ، اللہ ہی بھلائیاں عطا کرتے ہیں اور مصیبتوں سے بچاتے ہیں، فقہاء نے لکھا ہے کہ  یہ ممنوع ہے، البتہ قرآنی آیات  وغیرہ سے دم کروانا جائز ہے۔ اگر دھاگے پر قرآنی آیات پڑھ کر دم کیا ہو اور یقین اللہ کی ذات پر ہو تو  اسے حرام تو نہیں کہا جائے گا، لیکن اس میں بھی کیوں کہ یقین کی کم زوری اور دیکھنے والوں کے لیے اشتباہ ہے، اس لیے ہاتھ یا گلے میں دھاگے باندھنے سے بہر حال احتراز کرنا چاہیے۔ اور زنجیر یا کڑے وغیرہ پہننا مرد کے لیے جائز نہیں ہے۔

"ثم رتیمة ... هي خیط کان یربط في العنق أو في الید في الجاهلیة لدفع المضرة عن أنفسهم علی زعمهم هو منه عنه، وذکر في حدود الیمان أنه کفر". (رد المحتار ، ج:۶، ص: ۳۶۳) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200388

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں