ایک حدیث میں ہے کہ ’’چند آدمی جنت میں نہ جائیں گے: شرابی، ماں باپ کا نافرمان، رشتہ داروں سے بلاوجہ قطع تعلق کرنے والا، احسان جتلانے والا، جنات شیاطین یا دوسرے ذرائع سے غیب کی خبریں بتانے والا، دیوث، یعنی اپنے اہل و عیال کو بے حیائی سے نہ روکنے والا‘‘۔
ان دو کی وضاحت فرمادیں.. 1-رشتہ داروں سے بلاوجہ قطع تعلق کرنے والا- 2-دیوث، یعنی اپنے اہل و عیال کو بے حیائی سے نہ روکنے والا۔
تفصیل درج ذیل ہے:
چنانچہ حدیث میں ہے:
"لایدخل الجنة دیوث، قیل: یا رسول الله! وما الدیوث؟ قال: الذي تزني امرأته وهو یعلم بها".
’’هومن یری في أهله ما یسوؤه ولایغار علیه ولا یمنعها‘‘.
اس حدیث سے معلوم ہو اکہ جس کی بیوی حرام کاری کرتی ہو اور اس کو معلوم ہو اور باوجود قدرت کے اسے نہ روکے ایسا شخص ’’دیوث‘‘ کے حکم میں ہے۔
وفي الحدیث : (( إن رجلاً أتی النبي ﷺ فقال :یارسول الله! إن امرأتي لاتدفع ید لامس! فقال علیه السلام: طلّقها، فقال: إني أحبها وهي جمیلة، فقال علیه السلام: استمتع بها ))
وفي روایة أبي داؤد والنسائي :’’ قال: إني أحبها، قال: فأمسکها إذاً: أی فاحفظها لئلاتفعل فاحشةً‘‘، وهذا الحدیث یدل علی أن تطلیق مثل هذه المرأة أولی‘‘. ( مرقاة شرح مشکاة، ص۵۵۰ج۳)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144001200099
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن