بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فلیٹ پر زکاۃ کا حکم


سوال

میں دبئی میں رہتا ہوں، کراچی میں فلیٹ خریدا، میں کرایہ پر دوں گا،کیا فلیٹ پر زکاۃ ہے؟ مجھے تیس دن بعد زکاۃ ادا کرنی ہے؟

جواب

کرائے پر دینے کی غرض سے خریدے گئے فلیٹ کی مالیت پر زکاۃ نہیں ہے،البتہ کرائے کی مد میں حاصل ہونے والی رقم اگر دیگر قابلِ زکاۃ مال کے ساتھ موجود ہو، تو سال پورا ہونے پر  اس رقم پر بھی زکاۃ لازم ہوگی۔لہذا جب مکان کرائے پر دے دیاجائے اور اس سے حاصل ہونے والی رقم تنہا یادیگر اموال کے ساتھ مل کر نصاب کو پہنچ جائے، تو سالانہ ڈھائی فیصد زکاۃ کی ادائیگی واجب ہوگی۔ابھی تک اگر مکان کرائے پر نہیں دیاگیا اور زکاۃ کی ادائیگی کا دن آگیا تو مکان کی مالیت پر زکاۃ عائد نہیں ہوگی، اسی طرح اگر فلیٹ کرائے پر دیا ہو اور اس کا کرایہ زکاۃ کا سال پورا ہونے سے پہلے ہی خرچ ہوجائے تو خرچ کردہ رقم کی بھی زکاۃ نہیں دینی ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200580

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں