بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غصہ میں تین طلاق کا حکم


سوال

میں نے شدیدغصہ میں کچھ  پتا نہیں چلا اپنی بیوی کو طلاق3بار بول دیا مجھے پتا بعد میں چلا کہ کیا بولا، اور بہت پریشان ہوں!

جواب

غصہ میں طلاق  دینے سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے، اور عموماً غصہ میں ہی طلاق دی جاتی ہے۔

لہذا جب سائل نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی تو تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں اور بیوی حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے،  اب رجوع  یا تجدیدِ نکاح کی صورت  باقی نہیں، عدت گزارنے کے بعد عورت  دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"قلت: وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان، قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام أحدها أن يحصل له مبادي الغضب بحيث لايتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده، وهذا لا إشكال فيه، الثاني أن يبلغ النهاية فلايعلم ما يقول ولايريده، فهذا لا ريب أنه لاينفذ شيء من أقواله الثالث من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون، فهذا محل النظر والأدلة تدل على عدم نفوذ أقواله اهـ ملخصًا من شرح الغاية الحنبلية، لكن أشار في الغاية إلى مخالفته في الثالث حيث قال: ويقع طلاق من غضب خلافًا لابن القيم اهـ وهذا الموافق عندنا لما مر في المدهوش". (3/244)

الفتاوى الهندية (1/ 473):

"وَإِنْ كَانَ الطَّلَاقُ ثَلَاثًا فِي الْحُرَّةِ وَثِنْتَيْنِ فِي الْأَمَةِ لَمْ تَحِلَّ لَهُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ نِكَاحًا صَحِيحًا وَيَدْخُلَ بِهَا ثُمَّ يُطَلِّقَهَا أَوْ يَمُوتَ عَنْهَا، كَذَا فِي الْهِدَايَةِ". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201080

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں