بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والی لڑکی سے نکاح کا حکم


سوال

 ایک لڑکی جس کا تعلق عیسائی گھرانے سے ہے، ہم دونوں شادی کرنا چاہتے ہیں،  کیا شادی کے لیے لڑکی کا اسلام قبول کرنا ضروری ہے یا پھرلڑکی کا عیسائی رہتے ہوے بھی نکاح کرنا جائز ہوگا؟  برائے کرم اس سلسلے میں میری راہ نمائی فرمائیں!

جواب

عیسائی گھرانے سے تعلق رکھنے والی لڑکی  سے نکاح کرنے کی چند صورتیں ہیں:

1۔ اگر وہ مسلمان ہوجائے  تو اس سے نکاح کرنا بلاشبہ جائز ہے۔

2۔اگر وہ عیسائی (یا یہودی) مذہب کی پیروکار رہے  تو اس سے نکاح کرنامکروہ ہے، کیوں کہ ان کے ساتھ بود و باش کی صورت میں اپنے یا اپنے بچوں کے دین اوران کی  اسلامی روایات کو بچانا مشکل ہے۔

3۔ اگر وہ کسی آسمانی دین کی ماننے والی نہیں، بلکہ دہریہ ہے تو ان سے نکاح کرنا جائزنہیں ہے۔

اگر مذکورہ لڑکی واقعۃً عیسائی مذہب کی پیروکار ہے تو اس سے مسلمان کا نکاح جائز ہوگا، تاہم بہتر یہ ہے کہ وہ اسلام قبول کرلے پھر مسلمان اس سے نکاح کرے۔

الفتاوى الهندية (1/ 281)

 

''ويجوز للمسلم نكاح الكتابية الحربية والذمية حرةً كانت أو أمةً، كذا في محيط السرخسي. والأولى أن لا يفعل۔'' فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200850

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں