بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا گھر میں خوشبو لگانے کاحکم


سوال

عورت کے لیے گھر میں خوشبولگانا کیساہے؟

جواب

فی نفسہٖ عورت کا خوشبو لگانا جائز ہے؛ لیکن حدیث شریف میں عورت کے لیے ایسی خوشبو لگانے کا حکم ہے، جس کی مہک کم ہو اور اُس میں رنگ غالب ہو؛ لہٰذا عورت کے لیے بھڑک دار خوشبو لگانا، اور ایسی خوشبو لگاکر گھر سے باہر نکلنا جائز نہیں، ایسی عورت کو حدیث میں بدکار کہا گیا ہے، گھر میں رہتے ہوئے محارم کی موجودگی میں خاتون کے لیےپھوٹنے والی خوشبو استعمال کرنے کی اجازت ہے بشرطیکہ (خاندان کے) غیر محرموں کے ساتھ اختلاط سے مکمل اجتناب ہو، اور گھر سے باہر نکلنا ہو تو اُسے زائل کرکے نکلے۔

سنن الترمذي – (5 / 106):

"عن أبي موسى : عن النبي صلى الله عليه و سلم قال: كل عين زانية، والمرأة إذا استعطرت فمرت بالمجلس فهي كذا وكذا -يعني زانية-".

ترجمہ:حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر آنکھ زنا کار ہے اور عورت جب خوش بو   لگا کر مجلس کے پاس سے گزرے تو وہ بھی ایسی ایسی ہے، یعنی وہ بھی زانیہ ہے“۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201565

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں