بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا جسم کے بال کٹوانے، ویکس کرانے اور اپر لپ کرانے کا حکم


سوال

عورت کے جسم پر بالوں کے کاٹنے، ویکس کرانے، اپر لپ کرانے کے مکمل اَحکام کی راہ نمائی کریں!

جواب

خواتین کے لیے بناؤ سنگھار اور زیب وزینت اختیار کرنے میں شرعی تقاضوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہے اور اس بات کا اہتمام کرنا ضروری ہے کہ ان کے کسی طرزِ عمل سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی  اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ناراضی  لازم نہ آئے،   زیب وزینت اور بناؤ سنگھار میں  جن امور کی شریعت میں قطعی طور پر ممانعت ہے،  انہیں کرنا کسی صورت میں عورت کے لیے جائز نہیں،  چاہے وہ شوہر ہی کے لیے کیوں نہ ہو،   اور بناؤ سنگھار کے جو امور شرعی حدوداور جائز درجہ میں ہیں ان میں بھی مقصودشوہر کو خوش کرنا ہو، نہ کہ  نامحرم مردوں کو دکھانا یا دوسری عورتوں کے سامنے اترانا ہو، اگر شوہر کو خوش کرنے کے لیے بناؤ سنگھار کرے گی تو اس کو ثواب ملے گا اور اگر نامحرم مردوں کو دکھانے یا فخر کی نیت سے بناؤ سنگھار کرے گی تو گناہ گار ہوگی۔

مذکورہ تمہید کے بعد آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

خواتین کے لیے اپنے چہرے کے غیر معتاد بال مثلاً داڑھی کے جگہ، مونچھ،  پیشانی وغیرہ کے بال یا کلائیوں اور پنڈلیوں کے بال یا دیگر جسم کے بال  (کاٹ کر،یا ویکس کے ذریعہ یا پاؤڈر وغیرہ سے) صاف کرنا جائز ہے،  البتہ ان بالوں کو نوچ کرنکالنا مناسب نہیں،  کیوں کہ اس میں بلاوجہ اپنے جسم کو اذیت دیناہے،  کسی پاؤڈر وغیرہ کے ذریعہ صاف کر لیا جائے تو زیادہ بہتر ہے۔

مسلمان عورت کے لیے دوسری مسلمان عورت کے سامنے ناف سے لے کر گھٹنوں سمیت حصہ چھپانا فرض ہے، شرعی عذر کے بغیر ان اعضاء میں سے کوئی عضو دوسری عورت کے سامنے کھولنا یا کسی عورت کا دوسری عورت کے ان اعضاء کو چھونا جائز نہیں ہے۔ لہٰذا ستر والے مقام کے بال صاف کروانا یا ویکس کرانا کسی دوسری عورت سے جائز نہیں ہے۔  ہاں ستر کے علاوہ  دیگر اعضاء (مثلاً: چہرہ وغیرہ) کا دوسری عورت سےبھی  ویکس کروانا جائز  ہے۔

باقی عورت کے لیے حسن کے لیے بھنویں بنانا (دھاگا یا کسی اور چیز سے)یا اَبرو کے اطراف سے بال اکھاڑ کر باریک دھاری بنانا جائز نہیں، اس پر حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے،  اسی طرح  دونوں ابرؤں کے درمیان کے بال زیب وزینت کے حصول کے لیے کتروانا جائز نہیں،  البتہ اگر  اَبرو بہت زیادہ پھیلے ہوئے ہوں تو ان کو درست کرکے  عام  حالت کے مطابق   (ازالۂ عیب کے لیے )معتدل کرنے کی گنجائش ہے۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار (6/ 373):

"( والنامصة إلخ ) ذكره في الاختيار أيضاً، وفي المغرب: النمص نتف الشعر ومنه المنماص المنقاش اهـ ولعله محمول على ما إذا فعلته لتتزين للأجانب، وإلا فلو كان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه ففي تحريم إزالته بعد؛ لأن الزينة للنساء مطلوبة للتحسين، إلا أن يحمل على ما لا ضرورة إليه؛ لما في نتفه بالمنماص من الإيذاء.  وفي تبيين المحارم: إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبت للمرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالته بل تستحب."

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200734

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں