بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عروش فاطمہ نام رکھنا


سوال

’’عروش فاطمہ‘‘  نام رکھا جا سکتا ہے؟

جواب

’’عروش‘‘  یہ عرش کی جمع ہے ، ( اسم )  اس کے مختلف معنی ہیں:

(1)بادشاہت 

( 2 ) تختِ شاہی،  تختِ سلطنت ۔  قرآن پاک میں ہے:{ ولها عرش عظيم }

( 3 ) اصل و بنیاد ، باگ ڈور ۔ "استوی الملك علی عرشه": تختِ سلطنت پر بیٹھنا، ملک کی باگ ڈورسنبھالنا۔ "ثل عرشه": ہوا اکھڑنا ، بے عزت ہونا ، سلطنت کم زور ہونا۔

( 4 ) چھت۔

( 5 ) شامیانہ ، خیمہ ، سائبان ( اکثر استعمال بانس کے سائبان یعنی چھپر کے لیے ہوتا ہے۔

( 6 ) ٹٹی ، لکڑی یا لوہے کی جالی جس پر انگور کی بیل چڑھائی جاتی ہے۔

( 7 ) پیر کے اوپر کا حصہ، ج : عروش واعراش ۔

اسی طرح ’’عروش‘‘ عرش کا مصدر ہے، اس کے معنی قیام کرنا۔

بعض معانی کے اعتبار سے ’’عروش فاطمہ‘‘ نام رکھا جاسکتاہے، تاہم نام کے ان دونوں اجزا میں مناسبت واضح نہیں ہے،   لڑکی کےنام کے لیے بہتر یہ ہے کہ صرف ”فاطمہ“ رکھ لیا جائے، یہ آپ ﷺ کی لاڈلی صاحب زادی اور لختِ جگر کا نام بھی تھا۔ یادیگر صحابیات رضی اللہ عنہن یا امت کی گزری ہوئی نیک خواتین کے ناموں میں سے کسی کے نام پر یا اچھا بامعنی عربی لڑکی کا  نام رکھ لیا جائے.

القاموس المحيط (1 / 597):
• العَرْشُ: عَرْشُ اللهِ تعالى، ولا يُحَدُّ، أو ياقوتٌ أحْمَرُ يَتَلأَلَأ من نورِ الجَبَّارِ تعالى، وسَرِيرُ المَلِكِ، والعِزُّ، وقِوامُ الأمرِ، ومنه: ثُلَّ عَرْشُه، ورُكْنُ الشيءِ،
وـ من البيتِ: سَقْفُه، والخَيْمَةُ، والبيتُ الذي يُسْتَظَل به،
كالعَرِيشِ ج: عُروشٌ وعُرُشٌ وأعْراشٌ وعِرَشَةٌ،
وـ من القومِ: رَئيسُهُم المُدَبِّرُ لأمرِهِمْ، والقَصْرُ، وأربعةُ كَواكِبَ صِغارٌ أسْفَلَ من العَوَّاءِ، ويقالُ لها: عَرْشُ السِمَاكِ، وعَجُزُ الأسَدِ، والجَنَازَةُ، قيل: ومنه:
"اهْتَزَّ العَرْشُ لموتِ سَعْدِ بنِ مُعاذٍ" واهْتِزَازهُ: فَرَحُهُ، والمُلْكُ، والخَشَبُ تُطْوَى به البئْرُ بعدَ أن تُطْوَى بالحِجَارَةِ قَدْرَ قامَةٍ،
وـ من القَدَمِ: ما نَتَأ من ظَهْرِ القَدَمِ، والمَظَلَّةُ، وأكثرُ ما يكونُ من القَصَبِ، والخَشَبُ الذي يقومُ عليه المُسْتَقِي،
وـ للطائِرِ: عُشُّهُ، وبالضم: لَحْمَتَانِ مُسْتَطِيلَتَانِ في ناحِيَتِي العُنُقِ، أو في أصْلِهَا، أو مَوْضِعا المِحْجَمَتَيْنِ، وعَظْمَانِ في اللَّهاةِ يُقيمانِ اللسانَ، وآخِرُ شَعَرِ العُرْفِ من الفَرَسِ، والأُذُنُ، والضَّخْمَةُ من النُّوقِ، كأنَّها مَعْروشةُ الزَّوْرِ، ومكةُ، أو بُيوتُها القديمةُ، ويُفْتَحُ، أو بالفتحِ: مكةُ، كالعَرِيشِ، وبالضم: بُيوتُها". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201252

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں