(نام رکھتے ہوئے) کیا اسمائے صفات کے ساتھ عبدکا استعمال لازمی ہے؟ کیا صرف علیم ، فتاح ، حکیم اور خبیر نام رکھے جاسکتے ہیں؟ اسم \\'قاھر\\' کا کیا مطلب ہے؟ کیا اس میں ناراضی کا مفہوم پنہاں ہے؟ کیا اس کا شمار اسمائے حسنی ٰ میں ہوتا ہے؟ کیا عبدالقاھر نام رکھا جاسکتا ہے؟
۱: اسمائے صفات کے بارے میں احتیاط کا تقاضہ یہی ہے کہ اگر کسی کا نام رکھا جائے تو اس سے پہلے لفظ عبد جس کے معنی بندے کے ہیں کا اضافہ کیا جائے اور اگر نام ایسا ہے کہ صرف باری تعالی کے ساتھ خاص ہے اور بندوں کے لیے اس کا استعمال نہیں ہوتا تو اس کے ساتھ عبد لگانا ضروری ہے۔
۲: اسم قاہر اسماے حسنی میں سے ہے، اور اس لفظ کے معنی غالب کے ہیں، اس لغوی معنی میں ناراضگی کا معنی نہیں ہے، اور عبد القاہر نام رکھنا درست ہے۔
فتوی نمبر : 143703200011
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن