بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مرد و عورت کی شرم گاہوں کے ملنے سے بلادخول حرمتِ مصاہرت اور زنا کا تحقق ہوگا یا نہیں؟


سوال

کیا زنا کے ثابت ہونے کے لیے دخول ضروری ہے؟ دخول نہیں ہوا صرف مرد نے اپنے عضوِ خاص کو رگڑا ہے عورت کے عضو خاص پر تو  کیا حرمتِ مصاہرت ثابت ہو جائے گی؟ وطی سے کیا مراد ہے؟

جواب

جس مرد اور عورت کا آپس میں میاں بیوی والا رشتہ نہ ہو تو ان کا سوال میں مذکور فعل کرنا حرام اور سخت گناہ کاباعث ہے اور اس فعل سے حرمتِ مصاہرت بھی ثابت ہوجائے گی، البتہ وہ زنا جس پر شرعی اَحکام (رجم یا کوڑوں کی سزا وغیرہ) نافذ ہوتے ہیں (وہ) متحقق ہونے کے لیے شرم گاہ کا دخول شرط ہے، اور وطی سے مراد بھی دخول ہے۔

بہرحال سوال میں مذکور فعل کرنے والے پر لازم ہوگا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے دربار میں سچے دل سے اس کبیرہ گناہ سے توبہ و استغفار کرے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 7):
"(فيسألهم الإمام عنه ما هو) أي عن ذاته وهو الإيلاج، عيني.
(قوله: أي عن ذاته وهو الإيلاج) تفسير للماهية المعبر عنها بما هو، وظاهر كلامهم أنه ليس المراد بالماهية الحقيقة الشرعية المارة كما في البحر، لكن ذكر في الفتح فائدة سؤاله عن الماهية أن الشاهد عساه يظن أن مماسة الفرجين حرامًا زنًا أو أن كل وطء محرم زنًا يوجب الحد فيشهد بالزنا".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201122

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں