بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سرمایہ کاری کے مختلف طریقے


سوال

فاریکس ٹریڈنگ کا حکم بیان کریں۔

اسٹاک ٹریڈنگ کا حکم بیان کریں۔

BTC  ٹریڈنگ کا حکم بیان کریں۔

میوچل فنڈز کا حکم بیان کریں۔

جواب

1-  آج کل فاریکس (forex) کے نام سے بین الاقوامی سطح پر ایک کاروبار رائج ہے، اس کاروبار کو "فاریکس ٹریڈنگ" کہتے ہیں، اس کاروبار میں سونا، چاندی، کرنسی،کپاس، گندم، گیس، خام تیل،جانور اور دیگر بہت سی اشیاء کی خرید و فروخت ہوتی ہے، ہمارے علم کے مطابق "فاریکس ٹریڈنگ" کے اس وقت جتنے طریقے رائج ہیں  وہ  شرعی اصولوں کی مکمل رعایت نہ ہونے اور شرعی سقم کی موجودگی کی وجہ سے ناجائز ہیں، کیوں کہ   "فاریکس ٹریڈنگ" میں اگر سونا ، چاندی اور کرنسی کا کاروبار کیا جائے تو چوں کہ  شریعت نے سونا ،چاندی اور کرنسی کے تبادلے میں چند شرائط عائد کی ہیں، جن میں سے ایک اہم شرط اس معاملے کے دونوں عوضوں پر قبضے کا پایا جانا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ معاملہ واقعی ایک معاملے کے طور پر انجام دیا جارہا ہے، جس میں معاملہ کنندگان کو دونوں عوض اپنی جگہ مطلوب ہیں۔ فاریکس کے آن لائن کاروبار میں مختلف کرنسیوں کے تبادلے میں عموماً نہ تو کرنسیوں کی حقیقی خرید وفروخت ہی مقصد ہوتی ہے، (بلکہ قیمتوں کے گھٹنے بڑھنے پر ہونے والا فائدہ مطلب ہوتا ہے، جس میں آخر میں فرق برابر کیا جاتا ہے)، اور نہ ہی قبضہ اپنی شرائط کے ساتھ پایا جاتا ہے، اس لیے یہ کاروبار جائز نہیں ہوگا۔ اور اگر فاریکس ٹریڈنگ میں سونا، چاندی اور کرنسی کے علاوہ دیگر اشیاء کا کاروبار کیا جائے تو بھی چوں کہ اس کاروبار میں عام طور پر خرید و فروخت صرف ایک کاغذی کاروائی ہوتی ہے، خریدی ہوئی اشیاء پر نہ تو قبضہ کیا جاتا ہے اور نہ ہی قبضہ کرنا مقصود ہوتا ہے، بلکہ محض نفع و نقصان برابر کیا جاتا ہے، گویا صرف سٹہ کھیلنا مقصود ہوتا ہے، ایسی صورت میں خریدی ہوئی چیز کو  واپس بیچنے کی صورت میں ’’بیع قبل القبض‘‘ لازم آتی ہے، جس سے حدیث شریف میں منع کیا گیا ہے اس لیے فقہاء نے اس کو ناجائز قرار دیا ہے۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

http://www.banuri.edu.pk/readquestion/%D9%81%D8%A7%D8%B1%DB%8C%DA%A9%D8%B3-%D9%B9%D8%B1%DB%8C%DA%88%D9%86%DA%AF-%DA%A9%D8%A7-%D8%AD%DA%A9%D9%85/06-12-2018

2- شیئرز کا کاروبار نہ تو مطلقاً جائز ہے اور نہ ہی بالکل حرام، بلکہ  شیئرزکی خریدوفروخت میں اگر مندرجہ ذیل شرائط کا لحاظ رکھاجاتاہوتوجائزہے، ورنہ نہیں:

1۔ جس کمپنی کے شیئرز کی خرید و فروخت کی جارہی ہو، خارج میں اس کمپنی کا وجود ہو، صرف کاغذی طور پر رجسٹرڈ نہ ہو۔

2۔ اس کمپنی کے کل اثاثے نقد کی شکل میں نہ ہوں، بلکہ اس کمپنی کی ملکیت میں جامد اثاثے بھی موجود ہوں۔

3۔ کمپنی کا کل یا کم از کم اکثر سرمایہ حلال ہو۔

4۔ کمپنی کا کاروبار جائز ہو، حرام اشیاء کے کاروبار پر مشتمل نہ ہو۔

5۔ شیئرز کی خرید و فروخت میں، خرید و فروخت کی تمام شرائط کی پابندی ہو۔ (مثلاً: شیئرز خریدنے کے بعد وہ مکمل طورپرخریدار کی ملکیت میں  آجائیں، اس کے بعد انہیں آگے فروخت کیا جائے، خریدار کی ملکیت مکمل ہونے اور قبضے سے پہلے شیئرز آگے فروخت کرنا جائز نہیں ہوگا، اسی طرح فرضی خریدوفروخت نہ کی جائے، وغیرہ)

6۔ حاصل شدہ منافع کل کا کل شیئرز ہولڈرز میں تقسیم کیا جاتا ہو، (احتیاطی) ریزرو کے طور پر نفع کا کچھ حصہ محفوظ نہ کیا جاتا ہو۔

7۔ شیئرز کی خرید و فروخت کے دوران بالواسطہ یا بلاواسطہ سود اور جوے کے کسی معاہدے کا حصہ بننے سے احتراز کیا جاتا ہو۔

اگر شیئرز کے کاروبار میں ان شرائط کی رعایت رکھی جائے تو  کاروبار جائز ہوگا، ورنہ نہیں۔

جس کمپنی کے شیئرز خریدنا ہوں اس کے بارے میں معلومات حاصل کرلی جائیں، اگر وہ مذکورہ شرائط پر پوری اترتی ہو تو اس کے شیئرز کی خرید وفروخت جائز ہوگی۔

 

3-بٹ کوائن  bitcoinنیز دیگر ناموں سے موجودڈیجیٹل کرنسی کا معاملہ تاحال زیرِ تحقیق ہے، فی الحال اس کا معاملہ کرنے سے اجتناب کیا جائے۔

4-المیزان انویسمنٹ مٰں کئی مدات میں سرمایہ  کاری کی جاتی ہے۔ ان مٰیں سے شیئرز میں سرمایہ کاری کی وہ صورتیں جائز ہیں جس کی شرائط ماقبل میں گزرچکی ہیں،  اس کے علاوہ  مدات مٰیں سرمایہ  کاری جائز نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200213

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں