بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زیر ناف بالوں کی صفائی کی حد


سوال

زیرِِ ناف بالوں کے کاٹنے کا کہاں تک حکم ہے؟ راہ نمائی فرمائیں!

جواب

مثانہ سے نیچے  پیڑوں  کی ہڈی  سے لے کررانوں کی جڑوں تک اور پیشاب  اور پاخانہ کی جگہ (یعنی دبر) کے اِردگرد (جہاں نجاست کے لگنے کا امکان ہو) زیرِناف بال صاف کرنے چاہییں، رانوں کے بالوں پر جہاں نجاست لگنے کا زیادہ امکان رہتاہے وہ بال بھی کاٹنے چاہییں۔ زیرِ ناف بالوں کی صفائی میں پچھلی شرم گاہ کے ارد گرد کے بال کاٹنا بھی ضروری ہے؛ کیوں کہ ان میں نجاست لگنے کا زیادہ احتمال ہوتاہے۔

"ويبتدئ في حلق العانة من تحت السرة، ولو عالج بالنورة في العانة يجوز، كذا في الغرائب".  (الفتاوی الهندیة، کتاب الکراهیة، الباب التاسع عشر في الختان والخصاء وحلق المرأة شعرها ووصلها شعر غيرها (5/358)

"وأما الاستحداد فهو حلق العانة سمي استحداداً؛ لاستعمال الحديدة وهي الموسى، وهو سنة، والمراد به نظافة ذلك الموضع، والأفضل فيه الحلق، ويجوز بالقص والنتف والنورة، والمراد بالعانة: الشعر الذي فوق ذكر الرجل وحواليه وكذاك الشعر الذي حوالي فرج المرأة". (شرح النووي علی مسلم، کتاب الطهارة، باب خصال الفطرة (3/148) ط: دار إحياء التراث العربي - بيروت)

"والعانة: الشعر القريب من فرج الرجل والمرأة، ومثلها شعر الدبر، بل هو أولى بالإزالة ؛ لئلايتعلق به شيء من الخارج عند الاستنجاء بالحجر". (رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الحج، فصل فی الاحرام و صفة المفرد (2/481) ط: سعید)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200569

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں