بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زندگی میں جائیداد کی تقسیم کا طریقہ


سوال

1-کیا زندگی میں جائیداد تقسیم کی جاسکتی ہے؟ بیوی بچے اور بیٹیوں میں ؟

2- اس کا کیا طریقہ ہے؟

جواب

1و2- اگر کوئی شخص اپنی زندگی ہی میں اپنی جائیداد اپنی اولاد کے درمیان تقسیم کرنا چاہے تو اس کا طریقہ یہ ہے کہ اپنے اور اپنی اہلیہ کے لیے جتنا حصہ رکھنا چاہے اتنا رکھ لے کہ خدانخواستہ شدید ضرورت کے وقت محتاجی نہ ہو، اور بہتر یہ ہے کہ بیوی کے لیے جائیداد کا آٹھواں حصہ رکھے، اس کے بعد  باقی کل جائیداد کو تمام اولاد (بیٹے اور بیٹیوں) میں برابر برابر تقسیم کردے، بلا وجہ کسی کو  کم اور کسی کو زیادہ نہ دے اور نہ ہی بیٹے اور بیٹیوں میں کسی قسم کا فرق کرے، تقسیم کر کے ہر ایک کو اس کے حصے پر مکمل قبضہ اور تصرف کا اختیار بھی دے دے۔

واضح رہے کہ زندگی میں جائیداد کی تقسیم میراث نہیں کہلاتی، بلکہ یہ ہبہ (گفٹ) ہے، لہٰذا اس پر ہبہ کے احکام لاگو ہوں گے، میراث تو میت کا ترکہ ہے جو آدمی کی موت کے بعد  ہی تقسیم کیا جاتاہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200365

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں