ہماری دوکان ایک ایسے علاقے میں ہے جہاں دیوبندی مسلک کی کوئی مسجد قریب میں نہیں ہے، بلکہ تھوڑے سے فاصلے پر واقع ہے اور قریب میں بریلوی مسلک کی مسجد واقع ہے تو کیا ایسی صورت میں بریلوی مسلک کی مسجد میں بریلوی امام کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے؟
کسی شخص کی اقتدا میں نماز کے جوازاورعدمِ جواز کا تعلق اس شخص کے عقیدے اور نظریہ سے ہے؛ لہٰذا اگر کسی شخص کا عقید ہ حدِکفر تک پہنچتا ہو تو اس کی اقتدامیں نماز جائز نہیں ہے، اور اگر عقیدہ حدِکفر تک نہیں پہنچتا تو اس کی اقتدا میں نماز جائز ہوگی۔بریلوی حضرات کے بعض عقائد کی بنا پر ان کے بدعتی اور گم راہ ہونے کا فتویٰ دیا گیا ہے، مطلقاً ان کے کفر کا فتویٰ نہیں دیا گیا؛ لہذاگراتفاقاً ایسی نوبت آجائے کہ بریلوی مکتبہ فکر کے امام کی اقتدا میں نماز پڑھنی پڑے تو جماعت ترک نہ کی جائے، اسی کی اقتدا میں نماز ادا کرلیا کریں، جماعت کا ثواب مل جائے گا۔ البتہ مستقل طور پرایسے امام کی اقتدا میں نماز ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے، کسی صحیح العقیدہ نیک امام کی اقتدا میں نمازپڑھنےکا اہتمام کیا جائے ۔ فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:
فتوی نمبر : 144104200561
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن