بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں بیوی سے ہمبستری کی حد کیا ہے؟


سوال

روزے کی  حالت میں بیوی سے ہمبستری کی حد کیا ہے؟

جواب

اگر روزے کی حالت میں انزال کا خوف  نہ ہو  یا نفس کے بے اختیار ہوکر بیوی سے ہمبستری کرنے کا خطرہ نہ ہو تو  بیوی سے بوس وکنار کرنا جائز ہے،  ورنہ مکروہ ہے، اور مباشرتِ فاحشہ یعنی میاں بیوی کا آپس میں  شرمگاہ کا برہنہ بدن ملانا ہر حال میں مکروہ ہے، ان دونوں صورتوں میں اگر انزال ہوگیا تو روزہ فاسد ہوجائے گا، اور اگر  ہمبستری کرلی تو قضا کے ساتھ کفارہ بھی لازم ہوگا۔

''فتاوی شامی'' میں ہے:
'' (و) كره (قبلة) ومس ومعانقة ومباشرة فاحشة (إن لم يأمن) المفسد وإن أمن لا بأس''.
''(قوله: وكره قبلة إلخ) جزم في السراج بأن القبلة الفاحشة بأن يمضغ شفتيها تكره على الإطلاق أي سواء أمن أو لا، قال في النهر: والمعانقة على التفصيل في المشهور، وكذا المباشرة الفاحشة في ظاهر الرواية، وعن محمد كراهتها مطلقاً، وهو رواية الحسن، قيل: وهو الصحيح. اهـ. واختار الكراهة في الفتح، وجزم بها في الولوالجية بلا ذكر خلاف، وهي أن يعانقها وهما متجردان ويمس فرجه فرجها، بل قال في الذخيرة: إن هذا مكروه بلا خلاف؛ لأنه يفضي إلى الجماع غالباً. اهـ. وبه علم أن رواية محمد بيان لكون ما في ظاهر الرواية من كراهة المباشرة ليس على إطلاقه، بل هو محمول على غير الفاحشة، ولذا قال في الهداية: والمباشرة مثل التقبيل في ظاهر الرواية، وعن محمد أنه كره المباشرة الفاحشة اهـ وبه ظهر أن ما مر عن النهر من إجراء الخلاف في الفاحشة ليس مما ينبغي، ثم رأيت في التتارخانية عن المحيط: التصريح بما ذكرته من التوفيق بين الروايتين وأنه لا فرق بينهما، ولله الحمد''
۔ (2/ 417، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ، ط: سعید)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200042

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں