بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رضاعی بچی کے لیے رضاعی ماں کا دوسرا شوہرمحرم ہے یا نہیں؟


سوال

 رقیہ نے فاطمہ کا دودھ پیا، جس کی وجہ سے وہ رقیہ کی رضاعی ماں بن گئی، جب کہ فاطمہ کا شوہر خالد تھا۔ اب خالد فوت ہو گیا تو فاطمہ نے اسلم نامی شخص کے ساتھ نکاح کیا۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا فاطمہ کا دوسرا شوہر اسلم، رقیہ کے رضاعی باپ کے حکم میں ہے یا نہیں؟

جواب

بصورتِ مسئولہ رقیہ نے فاطمہ کا دودھ پیا جب کہ اس کا شوہر خالد تھا، تو خالد رقیہ کا رضاعی والد بن گیا، اس کے انتقال کے بعد فاطمہ نے اسلم نامی شخص سے نکاح کیا تو اسلم نامی شخص رقیہ کے لیے رضاعی والد نہیں ہے، بلکہ اجنبی ہونے کی وجہ سےرقیہ کے لیے غیر محرم ہے اور اس سے پردہ کرنا ضروری ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:
"يثبت (أبوة زوج مرضعة) إذا كان (لبنها منه) (له) وإلا لا كما سيجيء.

(فيحرم منه) أي بسببه (ما يحرم من النسب) رواه الشيخان.
(قوله وأبوة زوج مرضعة لبنها منه) المراد به اللبن الذي نزل منها بسبب ولادتها من رجل زوج أو سيد فليس الزوج قيدا بل خرج مخرج الغالب بحر".

(باب الرضاع، ج:3، ص:213، ط:ایچ ایم سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144110201598

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں