کیا ہم دین کے معاملات میں عقل استعمال کرسکتے ہیں؟ اگر کرسکتے ہیں تو کن معاملات میں اور کس حد تک؟
واضح رہے کہ دینی معاملات اور شرعی احکامات وحی الہی کے تابع ہیں اور وحی کا آغاز ہی وہیں سے ہوتا ہے جہاں جا کر انسانی عقل کی انتہاء ہوجاتی ہے، اس لیئے دینی معاملات میں عقل کا استعمال اور عقل کی پیروی بےعقلی کی دلیل ہے ۔ایک مسلمان کی کامیابی اور سعادت اسی میں ہے کہ خود کو وحی الہی کا تابع بنائے، خواہ وہ اس کی عقل میں آئے یا اس کی عقل سے بالاتر ہو،عقل پرستی کا شکار ہوگا تو دنیا وآخرت دونوں میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143609200020
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن