بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو بہنوں کی شادی ایک وقت میں


سوال

اسلام دو بہنوں کی شادی کو بیک وقت کیوں منع کرتا ہے، اس کی وجہ کیا ہے؟ کیا  اسلام کا ہر حکم کسی علۃ اوروجہ سے ہوتا ہے؟

جواب

اسلام کے احکام کسی نہ کسی علت اور مصلحت پر مبنی ہوتے ہیں ، لیکن یہ ضروری نہیں کہ کہ یہ مصلحت اور علت ہماری اس ناقص وکوتاہ عقل میں آ بھی سکے، اس لیے اسلام کے احکامات کو اللہ تعالی کے احکام ہونے کی وجہ سے ماننا چاہیے نہ کہ اس کی مصلحتوں کی وجہ ، ہاں اس کی مصلحتوں کا علم ہو جائے تو یہ بات اس حکم پر عمل کرنے میں اور بھی مفید ہوتا ہے، لیکن ہر حکم پر عمل کو اس کی مصلحت پر موقوف  سمجھنا درست نہیں، بلکہ حکم کا علم ہوتے ہی اس پر عمل کرنا چاہیے خواہ اس کی مصلحت سمجھ میں نہ آئی ہو ۔

 دو بہنوں کی شادی  علیحدہ شوہروں سے ایک وقت میں کرنا اسلام میں جائز ہے، اس کی کوئی ممانعت نہیں۔ہاں  دو بہنوں کی شادی ایک ہی شوہر سے کرنا جائز نہیں،دو بہنوں  کو ایک نکاح میں جمع  نہ کرنے کے بارے میں  ارشاد باری ہے :

﴿ وَ اَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ ﴾  ترجمہ: (اور حرام ہے تم پر )کہ اکٹھا کرو دو بہنوں کو۔

مذکورہ حکم کی ایک مصلحت یہ ہے کہ عام طور پر سوتنوں میں اچھے تعلقات برقرار نہیں رہتے اور ایک دوسرے کی حق تلفی ہوتی ہے۔اور بہنیں آپس میں قریبی رشتہ دار ہیں ، ان کے ذمہ ہر ایک کی صلہ رحمی لازم ہے،اگر دو بہنوں کو ایک نکاح میں جمع کرنے کی اجازت دی جائے تو اس صلہ رحمی کو ادا کرنا مشکل ہوگا۔

الهداية شرح البداية (1/ 192)
'' ولا يجمع بين امرأتين لو كانت إحداهما رجلاً لم يجز له أن يتزوج بالأخرى؛ لأن الجمع بينهما يفضي إلى القطيعة والقرابة المحرمة للنكاح محرمة للقطع''۔
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200652

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں