بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دفع ہو نکل اس گھر سے کہنے کا حکم


سوال

ایک دفعہ میری بیوی مسلسل مجھ سے یہ مطالبہ کر رہی تھی کہ میں اس کے لیے گفٹ کیوں نہیں لاتا، میں نے اس سے کہا کہ میں آئندہ اس کے لیے گفٹ لے آؤں گا ، لیکن وہ بضد تھی کہ میں اس کے لیے اس دن گفٹ کیوں نہیں لے کر آیا ، وہ مسلسل مجھ سے لڑ رہی تھی، میں نے اسے کہا کہ چپ ہوجائے، لیکن وہ باز نہیں آئی، میں نے اسے شدید غصہ کی حالت میں یہ کہا: "دفع ہو، نکل اس گھر سے"،  میں نے یہ الفاظ اسے چپ کرانے کے لیے شدید غصہ میں کہے تھے، طلاق دینے کی نیت نہیں تھی، اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا طلاق ہو گئی  یا نہیں ہوئی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں چوں کہ طلاق کی نیت نہیں تھی؛ اس لیے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200197

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں