بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز سے خارج شخص کا امام کو لقمہ دینا


سوال

فتوی نمبر  144008201172 میں آپ نے بتایا کہ جو شخص جماعت میں شامل نہ ہو  وہ لقمہ نہیں دے سکتا اور اگر امام نے لقمہ قبول کر لیا تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی، اب ضمنی سوال یہ ہے کہ امام کا رخ تو سامنے کی طرف ہوتا ہے اس کو کیسے پتا چلے گا کہ لقمہ جماعت میں شامل مقتدی نے دیا ہے یا اس شخص نے جو جماعت میں شامل نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ جیسے امام کے لیے نماز سے خارج شخص کا لقمہ لینا درست نہیں ہے، اور لقمہ لینے کی صورت میں اس کی اور مقتدیوں سب کی نماز فاسد ہوجائے گی، اسی طرح نماز سے باہر شخص کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ امام کی اقتدا میں نہ ہوتے ہوئے امام کو لقمہ نہ دے، یہ بھی شرعی حکم ہے، مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ نماز اور جماعت سے متعلقہ ضروری احکام سے آگاہ رہے۔

باقی رہی یہ بات کہ امام کو کیسے پتا چلے گا کہ لقمہ دینے والا مقتدی ہے یا کوئی اور؟ تو اس کا جواب یہ ہےکہ امام کے لیے اس کا معلوم کرنا نماز کی حالت میں متعذر ہے، اسی وجہ سے امام کے لیے حکم ہے کہ وہ مقتدیوں کو لقمہ دینے  کی طرف مجبور نہ کرے،  بلکہ اگر ایک جگہ غلطی ہو جائے تو خود ہی دوسری طرف منتقل ہو جائے، اور مقتدی بھی لقمہ دینے میں جلد بازی سے کام نہ لیں۔ 

 بہرحال! اس مسئلہ میں امام کے لیے یہ معلوم کرنا کہ لقمہ دینے والا مقتدی ہے یا کوئی اور، چوں کہ مشکل ہے؛  اس  لیے نماز سے باہر شخص کو  ہی چاہیے کہ وہ کسی امام کو لقمہ نہ دے،  اور امام کو بھی چاہیے کہ وہ خود کسی دوسری آیت  کی طرف منتقل ہو جائے اور لقمہ دینے کے لیے کسی کو مجبور نہ کرے۔ پھر بھی اگر غیر مقتدی نے لقمہ دیا اور امام نے قبول کرلیا تو نماز فاسد ہوجائے گی، اور اس کا علم اگرچہ امام کو اس وقت تو نہیں ہوگا جب وہ لقمہ قبول کررہاہو، البتہ نماز کے بعد اسے علم ہوسکتاہے، لہٰذا اس وقت پتا چل جائے تو اس وقت نماز کا اعادہ کرلے۔

الموسوعة الفقهية الكويتية (32/ 15):
"وإن فتح المصلي على غير إمامه فسدت صلاته؛ لأنه تعليم وتعلم، فكان من جنس كلام الناس، إلا إذا نوى التلاوة، فإن نوى التلاوة لاتفسد صلاته عند الكل، وتفسد صلاة الآخذ، إلا إذا تذكر قبل تمام الفتح، وأخذ في التلاوة قبل تمام الفتح فلاتفسد، وإلا فسدت صلاته، لأن تذكره يضاف إلى الفتح".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200585

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں