بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حقوق مجردہ کی قیمت لینا


سوال

دو بھائی کئی سال سے اکھٹے کاروبار کر رہے ہیں، اب وہ دونوں کاروبار الگ کرنا چاہتے ہیں، واضح رہے کہ موجودہ کاروبار پچھلے کئی سالوں سے جاری ہے اور دوکان پورے شہر میں مشہور ہے۔ اب دونوں بھائی اس بات پر راضی ہیں کہ ایک بھائی پرانی دوکان میں کاروبار جاری رکھے گا، جب کہ دوسرا بھائی ساتھ موجود کرایہ کی دوکان میں کاروبار شروع کرے گا۔  اب جو بھائی پرانی دوکان چھوڑ رہا ہے اُس کا مطالبہ ہے کہ دوسرا بھائی پرانی دوکان (یعنی goodwill )اپنے پاس رکھنے کے عوض مجھے کچھ رقم ادا کرے۔ اب سوال یہ ہے کہ اس رقم کا مطالبہ درست ہے کہ نہیں؟  واضح رہے کہ ملکی قانون کی رو  سے یہ مطالبہ بالکل درست ہے ۔

جواب

محض دکان کے نام اور شہرت کے عوض ایک بھائی کا دوسرے سے رقم لینا شرعی طور پر جائز نہیں ہے۔البتہ اگر ایک بھائی  دوسرے کے حصہ سے کچھ زائد سامان یا رقم اسے دے دیتاہے تو یہ جائز ہے۔ اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں مفتی محمود حسن گنگوہی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :

’’گڈول یعنی ’’نام‘‘ درحقیقت مال نہیں،  بلکہ بمنزلہ حیثیت عرفیہ کی ہے، جس کی کوئی قیمت نہیں، قانون نے اس کو جوکچھ حیثیت دی ہے، وہ شریعت کی رو سے فتویٰ لے کر نہیں دی ہے، اس لیے یہ باہمی رضامندی سے معاملہ طے کرلیاجائے، جوبھائی حکمِ شرع کی قدر کرتے ہوئے عمل کرے گا ان شاء اللہ نقصان میں نہیں رہے گا، ایثار سے کام لینا دنیا وآخرت میں بہت زیادہ عزت ومنفعت کا ذریعہ ہے‘‘۔(فتاوی محمودیہ 16/178)

امدادالاحکام میں ہے :

’’ محض اس قانون کے مشہور ہونے سے قرض خواہوں کا حق عنداللہ ساقط نہ ہوگا اور حقوق گڈول کی تنہا قیمت کچھ نہیں۔ ہاں یہ درست ہے کہ حقوق گڈول کی وجہ سے مجموعی دوکان کی قیمت زیادہ شمار کی جائے مگر چوں کہ تنہا یہ حقوق شرعاً  قیمتی نہیں۔ اس لیے یہ جائز نہیں کہ ایک شریک کو صرف حقوق گڈول کی وجہ سے ایک لاکھ کا شریک مانا جائے، بلکہ اس کی طرف تھوڑا بہت مال بھی ہو جس کی قیمت حقوق گڈول کی وجہ سے زیادہ شمار کی جائے ‘‘۔(4/452مکتبہ دارالعلوم کراچی)

الاشباہ والنظائر میں ہے :

’’الحقوق المجردة لايجوز الاعتياض عنها ‘‘. (1/212)

فتاوی شامی میں ہے :

’’وفيها: وفي الأشباه: لايجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة، كحق الشفعة، وعلى هذا لايجوز الاعتياض عن الوظائف بالأوقاف‘‘. (4/518) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200368

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں