بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حافظہ کا نفل میں قرآن سنانا


سوال

کیا حافظہ عورتیں نفل میں قرآن سن اور سنا سکتی ہیں ؟ مطلب کہ دونوں حافظہ ہوں۔

جواب

کسی بھی نماز میں عورتوں کی تنہا جماعت مکروہ تحریمی ہے۔دیگر بہت سے طریقے قرآنِ کریم کو یاد رکھنے کے ہوسکتے ہیں، اپنی روزانہ کی نفل وغیرہ نمازوں میں پڑھتی رہے۔اسی طرح دوسری عورتوں یا محرم مردوں کو نماز کے علاوہ سناتی رہے، نیز اپنی تراویح کی نماز میں بھی تنہا پڑھتی رہے، یہی مناسب اور بہتر ہے۔

'' عن عائشة أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم قال: لاخیر في جماعة النساء إلا في المسجد أو في جنازة قتیل''۔ (رواه أحمد والطبراني في الأوسط) إلا أنه قال: لا خیر في جماعة النساء إلا في مسجد جماعة''۔ (مجمع الزوائد ۲؍۳۳ بیروت)
'' فعلم أن جماعتهن وحدهن مکروهة''۔ (إعلاء السنن ۴؍۲۲۶)
''عن علی بن أبي طالب رضي اللّٰه عنه أنه قال: لا تؤم المرأة. قلت: رجاله کلهم ثقات''۔ (إعلاء السنن ۴؍۲۲۷ دار الکتب العلمیۃ بیروت)
''ویکره تحریماً جماعة النساء ولو في التراویح - إلی قوله - فإن فعلن تقف الإمام وسطهن، فلو قدمت أثمت، قال الشامي: أفاد أن الصلاة صحیحة وأنها إذا توسطت لا تزول الکراهة، وإنما أرشد والی التوسط لأنه أقل کراهة التقدم''۔ (شامي  ۲؍۳۰۵
)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201048

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں