بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جھینگا کھانے کے متعلق کیا حکم ہے؟


سوال

 جھینگا کھانے کے متعلق  کیا حکم ہے؟

جواب

جھینگےکی حلت اورحرمت کی بنیاد اس بات پرہے کہ یہ مچھلی ہےیا نہیں،  جولوگ اس کو مچھلی قراردیتے ہیں وہ اس کی حلت کے قائل ہیں اورجولوگ اس کو مچھلی قرارنہیں دیتے وہ اس کی حرمت کے قائل ہیں۔ہمارے دارالافتاء کے اکابرین کے نزدیک جھینگا مچھلی کی قسم ہے اور اس کا  کھاناحلال ہے۔

  تفصیل کے لیے ’’جواھر الفتاوی‘‘ جلد 3  ،( مولفہ :مفتی عبد السلام چاٹگامی صاحب ) ملاحظہ فرمائیں۔

باقی جھینگا کھانا ضروری  نہیں ہے، اگر کسی کو  طبعی طور پر اس سے  کراہت ہوتی ہےتو وہ نہ کھائے، اس  میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200750

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں