جعلی ڈگری پر نوکری کرنا کیسا ہے؟ ایسی آمدنی حلال ہوگی؟
جعلی ڈگری جھوٹ، خیانت، دھوکا دہی، فریب اور حق داروں کی حق تلفی جیسے گناہوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے، لہذا جعلی طریقہ سے ڈگری حاصل کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔اس پر توبہ واستغفار کرنالازم ہے۔اس بنیاد پر نوکری اور ملازمت حاصل کرنے کی جستجو کرنا بھی درست نہیں ہے۔
باقی جعلی ڈگری کی بنیاد پر ملازمت کرکے جو تن خواہ وصول کی جائے اس کے حلال یا حرام ہونے سے متعلق یہ ضابطہ ہے کہ اگر مذکورہ شخص متعلقہ ملازمت اور نوکری کی صلاحیت رکھتا ہو اور اس کے تمام امور دیانت داری کے ساتھ انجام دیتا ہو تو اس کی تن خواہ حلال ہوگی، اس لیے کہ تن خواہ کے حلال ہونے کا تعلق فرائض کی درست ادائیگی سے ہے، اور اگر وہ شخص اس ملازمت اور نوکری کا اہل نہیں ہے، یا اہل تو ہے مگر دیانت داری کے ساتھ کام نہیں کرتا تو اس کی تن خواہ حلال نہیں ہوگی۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200446
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن