بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تہجد کی نماز کاافضل وقت اور تہجدکے بعدسونے کاحکم


سوال

میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ نوافل ِتہجد کا بہتر وقت کون ہے اور کیا نوافلِ تہجد کی ادائیگی کے بعد نماز فجر تک سونا منع ہے،رہنمائی فرمائیں۔

جواب

تہجد کی نمازکے لیے افضل وقت کون ساہے؟ اس سلسلہ میں شیخ الاسلام حضرت مولاناحسین احمدمدنی رحمہ اللہ تحریرفرماتے ہیں:

’’صلوۃ تہجد کاوقت عشاء کے بعد سے صبح صادق تک ہے،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے صحاح میں روایت موجودہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدائے شب میں بھی اوروسط شب میں بھی اورآخرشب میں تہجدپڑھی ہے۔مگرآخری ایام میں اورزیادہ تراخیرِ شب میں پڑھناوارد ہے،جس قدربھی رات کاحصہ متاخرہوتاجاتاہے برکات اوررحمتیں زیادہ ہوتی جاتی ہیں،اورسد س آخرمیں سب حصوں سے زیادہ برکات ہوتی ہیں۔تہجد ترک ہجود یعنی ترک نوم سے عبارت ہے،اس لیے اوقات نوم بعد عشاء سب کے سب وقت تہجدہی ہیں‘‘۔

نیزمفتی اعظم پاکستان مفتی محمدشفیع رحمہ اللہ’’معارف القرآن ‘‘میں لکھتے ہیں:

’’لفظ تہجد’’ہجود‘‘سے مشتق ہے،اوریہ لفظ دومتضاد معنی کے لیے استعمال ہوتاہے،اس کے معنی سونے کے بھی آتے ہیں اورجاگنے بیدارہونے کے بھی ......اسی رات کی نمازکواصطلاح شرع میں نمازتہجدکہاجاتاہے،اورعموماً اس کامفہوم یہ لیاگیاہے کہ کچھ دیرسوکراٹھنے کے بعدجونمازپڑھی جائے وہ نمازتہجدہے،لیکن تفسیرمظہری میں ہے کہ مفہوم اس آیت(ومن اللیل فتہجدبہ)کااتناہے کہ رات کے کچھ حصہ میں نمازکے لیے سونے کوترک کردو،اوریہ مفہوم جس طرح کچھ دیرسونے کے بعد جاگ کرنمازپڑھنے پرصادق آتاہے اسی طرح شروع ہی میں نمازکے لیے نیندکومؤخرکرکے نمازپڑھنے پربھی صادق ہے،اس لیے نمازتہجدکے لیے پہلے نیندہونے کی شرط قرآن کامدلول نہیں،پھربعض روایات حدیث سے بھی تہجدکے اسی عام معنی پراستدلال کیاہے۔امام ابن کثیرؒ نے حضرت حسن بصریؒ سے نمازتہجدکی جوتعریف نقل کی ہے وہ بھی اسی عموم پرشاہدہے ،اس کے الفاظ یہ ہیں:

’’حسن بصری فرماتے ہیں کہ نمازتہجد ہراس نمازپرصادق ہے جوعشاء کے بعدپڑھی جائے البتہ تعامل کی وجہ سے اس کوکچھ نیندکے بعد پرمحمول کیاجائے گا‘‘۔

اس کاحاصل یہ ہے کہ نمازتہجد کے اصل مفہوم میں بعدم النوم ہوناشرط نہیں،اورالفاظ قرآن میں بھی یہ شرط موجودنہیں ،لیکن عموماً تعامل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کرام کا یہی رہاہے کہ نمازآخررات میں بیدارہوکرپڑھتے تھے اس لیے اس کی افضل صورت یہی ہوگی‘‘۔

ان دونوں تحریرات کاحاصل یہی ہے کہ عشاء کے بعد سے صبح صادق تک نوافل تہجداداکیے جاسکتے ہیں،البتہ افضل وقت رات کاآخری پہرہے۔تہجدکی نمازپڑھنے کے بعدسوناجائزہے البتہ اس بات کاخیال رکھاجائے کہ تہجدکے بعدسونے کی وجہ سے فجرکی نمازقضانہ ہوجائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143701200038

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں