بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تہجد کا وقت


سوال

تہجد کی نماز کس وقت پڑھنی چاہیے؟

جواب

تہجد کی نمازکے لیے افضل وقت کون ساہے؟ اس سلسلہ میں شیخ الاسلام حضرت مولاناحسین احمدمدنی رحمہ اللہ تحریرفرماتے ہیں:

’’صلاۃِ تہجد کاوقت عشاء کے بعد سے صبح صادق تک ہے،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے صحاح میں روایت موجودہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدائے شب میں بھی اوروسط شب میں بھی اورآخرشب میں تہجدپڑھی ہے۔مگرآخری ایام میں اورزیادہ تراخیرِ شب میں پڑھناوارد ہے،جس قدربھی رات کاحصہ متاخرہوتاجاتاہے برکات اوررحمتیں زیادہ ہوتی جاتی ہیں، اورسد سِ آخرمیں سب حصوں سے زیادہ برکات ہوتی ہیں۔''تہجد'' ترکِ ہجود یعنی ترکِ نوم سے عبارت ہے،اس لیے اوقاتِ نوم بعد عشاء سب کے سب وقت تہجدہی ہیں‘‘۔

نیزمفتی اعظم پاکستان مفتی محمدشفیع رحمہ اللہ’’معارف القرآن ‘‘میں لکھتے ہیں:

’’لفظ تہجد’’ہجود‘‘سے مشتق ہے،اوریہ لفظ دومتضاد معنی کے لیے استعمال ہوتاہے،اس کے معنی سونے کے بھی آتے ہیں اورجاگنے بیدارہونے کے بھی ......اسی رات کی نمازکواصطلاح شرع میں نمازتہجدکہاجاتاہے،اورعموماً اس کامفہوم یہ لیاگیاہے کہ کچھ دیرسوکراٹھنے کے بعدجونمازپڑھی جائے وہ نمازتہجدہے،لیکن تفسیرمظہری میں ہے کہ مفہوم اس آیت﴿وَمِنَ الَّیْلِ فَتَهَجَّدْبِهٖ ﴾کااتناہے کہ رات کے کچھ حصہ میں نمازکے لیے سونے کوترک کردو،اوریہ مفہوم جس طرح کچھ دیرسونے کے بعد جاگ کرنمازپڑھنے پرصادق آتاہے اسی طرح شروع ہی میں نمازکے لیے نیندکومؤخرکرکے نمازپڑھنے پربھی صادق ہے،اس لیے نمازِتہجدکے لیے پہلے نیندہونے کی شرط قرآن کامدلول نہیں،پھربعض روایات حدیث سے بھی تہجدکے اسی عام معنی پراستدلال کیاہے۔امام ابن کثیرؒ نے حضرت حسن بصریؒ سے نمازتہجدکی جوتعریف نقل کی ہے وہ بھی اسی عموم پرشاہدہے ،اس کے الفاظ یہ ہیں:

’’حسن بصری فرماتے ہیں کہ نمازتہجد ہراس نمازپرصادق ہے جوعشاء کے بعدپڑھی جائے، البتہ تعامل کی وجہ سے اس کوکچھ نیندکے بعد پرمحمول کیاجائے گا‘‘۔

اس کاحاصل یہ ہے کہ نمازِتہجد کے اصل مفہوم میں سونے کے بعد جاگنا شرط نہیں،اورالفاظِ قرآن میں بھی یہ شرط موجودنہیں ،لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عمومی تعامل  یہی رہاہے کہ نمازِ تہجد آخررات میں بیدارہوکرپڑھتے تھے اس لیے اس کی افضل صورت یہی ہوگی‘‘۔

ان دونوں تحریرات کاحاصل یہی ہے کہ عشاء کے بعد سے صبح صادق تک نوافل تہجداداکیے جاسکتے ہیں،البتہ افضل وقت رات کاآخری پہرہے۔تہجدکی نمازپڑھنے کے بعدسوناجائزہے، بلکہ بعض روایات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول بھی منقول ہے، کہ آپ رات میں اٹھ کر تہجد کی نماز ادا فرماتے، اور پھر کچھ دیر آرام فرماکر پھر فجر کی نماز ادا فرماتے تھے۔ البتہ اس بات کاخیال رکھاجائے کہ تہجدکے بعدسونے کی وجہ سے فجرکی نمازقضانہ ہوجائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200070

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں