میں سعودی عرب میں ہوں، یہاں سرسایہ کتنا ہے 2022 میں؟ اور کیا پاکستان میں ماں باپ میرا سرسایہ دے سکتے ہیں؟
"سرسایہ" سے مراد بظاہر صدقہ فطر ہے، جیساکہ بعض علاقوں میں صدقہ فطر کو سرسایہ کہاجاتاہے، اگر یہی مراد ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ صدقہ فطر کی ادائیگی میں جہاں ادائیگی کرنے والا موجود ہے وہاں کا اعتبار ہوگا، لہذا اگر آپ سعودی عرب میں مقیم ہیں تو آپ پر اپنا اور اپنے نابالغ بچوں کا صدقہ فطر سعودی عرب کے نرخ کے حساب سے دینا لازم ہے ، لہذا اپنے نابالغ بچوں کا صدقہ فطر بھی وہیں کی قیمت کے حساب ادا کردیں خواہ آپ یہ قیمت سعودی عرب میں ادا کریں یا آپ کی اجازت سے پاکستان میں ادا کی جائے۔ آپ کے والدین اگر آپ کا صدقہ فطر ادا کرنا چاہیں تو بھی سعودی عرب کے نرخ کے مطابق ادا کرنا ہوگا۔
باقی صدقہ فطر کی مقدار یہ ہے: گندم کے اعتبار سے آدھا صاع یعنی تقریبًا پونے دو کلو گندم۔ جب کہ جو، کھجور اور کشمش کے اعتبار سے ایک صاع تقریبًا ساڑھے تین کلو۔ مذکورہ مقدار غلے کی جو مالیت سعودی عرب میں ہو، اس کے مطابق صدقہ فطر ادا کیا جائے گا۔
فتاوی شامی میں ہے :
"والمعتبر في الزكاة فقراء مكان المال، وفي الوصية مكان الموصي، وفي الفطرة مكان المؤدي عند محمد، وهو الأصح وأن رءوسهم تبع لرأسه.
(قوله: مكان المؤدي) أي لا مكان الرأس الذي يؤدي عنه(قوله: وهو الأصح) بل صرح في النهاية والعناية بأنه ظاهر الرواية كما في الشرنبلالية وهو المذهب كما في البحر فكان أولى مما في الفتح من تصحيح قولهما باعتبار مكان المؤدى عنه."
(کتاب الزکاة،ج:۲،ص:۳۵۵،سعید)
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"ثم المعتبر في الزكاة مكان المال حتى لو كان هو في بلد، وماله في بلد آخر يفرق في موضع المال، وفي صدقة الفطر يعتبر مكانه لا مكان أولاده الصغار وعبيده في الصحيح كذا في التبيين. وعليه الفتوى كذا في المضمرات."
(کتاب الزکاة،ج:۱،ص:۱۹۰،دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309101183
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن