بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح میں ختم قرآن کے موقع پر بلاتعین کچھ لینا کیسا ہے؟


سوال

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ : تراویح میں ختم قرآن کے موقع پر اجرت لینا کیسا ہے؟ جب کہ پہلے سے کچھ متعین نہیں ہے، نہ پڑھانے والے کی طرف سے نہ گاؤں والوں کی طرف سے؟

جواب

اجرت پرقرآن کریم سنانا جائزنہیں ہےاورثواب بھی نہیں ہے،اس حالت میں بہترہےکہ «الم ترکیف» سےتراویح پڑھادی جائے، اس سےبھی تراویح کی سنت ادا ہوجائےگی، البتہ  بلاتعیین کچھ دے دیاجائے (جیسا کہ سائل نے لکھا ہے) اورنہ دینے پر قاری صاحب کو کوئی شکایت بھی نہ ہو اوردینے کا عرف بھی نہ ہو تویہ صورت اجرت سےخارج اورحدجوازمیں داخل ہوسکتی ہے۔(کفایت المفتی،3/350) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143809200032

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں