بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹے کی بیوہ، دو بیٹوں اور تین بیٹیوں میں میراث کی تقسیم


سوال

ایک عورت فوت ہوئی ، ان کے تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں اور وراثت میں ایک کروڑ  80 لاکھ روپے چھوڑے ، پھر بیٹوں میں سے ایک بیٹا فوت ہو جاتا ہے اور اس کی اولاد نہیں ہے ، مگر اس کی ایک بیوہ ہے ، وراثت کیسے تقسیم ہو گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میںمرحومہ کی میراث کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہمرحومہ کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ، اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے ادا کرنے کے بعد ،اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد، باقیکل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو ایک سو چھبیس(126) حصوں میں تقسیم کرکے چونتیس (34) حصے مرحومہ کےہربیٹے کو اور سترہ (17)حصے ہر بیٹی کو اور سات (7)حصے مرحومہ کےفوت شدہ بیٹے کی بیوہ کو ملیں گے۔

یعنی ایک کروڑ اسی لاکھ  روپے میں سے مرحومہ کے ہر بیٹے کو 4857142.85 روپے ، اس کی ہر بیٹی کو2428571.42 روپے اورمرحومہ کے فوت شدہ بیٹے کی بیوہ کو 1000000 روپےملیں گے،فقط واللہ اعلم

 

 


فتوی نمبر : 144111200973

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں