بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کا ناراض ہوکر میکہ بیٹھ جانا / شوہر کا بیوی کو ”یہ مجھ سے رہ گئی ہوگی“ کہنا


سوال

ایک آدمی کی بیوی میکے گئی ہوئی ہے،  وہ تین چار دن سے واپس آنے کا کہہ رہا ہے،  مگر وہ ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے،  آخر اس آدمی نے اپنی والدہ سے کہا کہ اگر آج عصر تک یہ گھر نہ آئی تو مجھ سے رہ گئی ہو گی،  نیز آدمی کی نیت طلاق کی بالکل نہیں تھی غصے میں آکر کہا ہے۔ 

جواب

صورتِ  مسئولہ میں غصہ میں شوہر کا طلاق کی نیت کے بغیر مذکورہ جملہ کہنے سے طلاق کی تعلیق نہیں ہوگی، اور عصر تک بیوی کے نہ آنے سے اس پر طلاق واقع نہیں ہوگی۔

باقی یہ واضح رہے کہ شادی کے بعد عورت کا  بلاوجہ شوہر سے ناراض ہوکر میکہ میں  رہنا اور شوہر کے بلانے کے باوجود نہ آنا  سخت گناہ ہے، احادیثِ مبارکہ میں  ایسی عورت کے بارے میں   وعیدیں آئی ہیں، اور جو عورت شوہر کی فرماں  برداری  اور اطاعت کرے اس کی بڑی فضیلت  بیان  کی گئی ہے۔     

    حدیثِ مبارک  میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات غضبان لعنتها الملائكة حتى تصبح»". (مشکاۃ المصابیح، 2/280،  باب عشرۃ النساء، ط؛ قدیمی)

ترجمہ: رسول کریم ﷺ نے فرمایا: اگر کوئی مرد اپنی عورت کو ہم بستر ہونے کے لیے بلائے اور وہ انکار کردے، اور پھر شوہر (اس انکار کی وجہ سے) رات بھر غصہ کی حالت میں رہے  تو فرشتے  اس عورت پر صبح تک لعنت بھیجتے  رہتے ہیں۔(مظاہر حق، 3/358، ط؛  دارالاشاعت)

 لہذا سائل کی بیوی پر لازم ہے کہ وہ اپنے شوہر کے پاس آجائے، اور شوہر بھی لازم ہے کہ   وہ بیوی کے حقوق کی رعایت کرے،  قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں عورتوں کے حقوق بڑی اہمیت کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں ، شوہر پر  عورت کے حقوق ادا کرنا بھی بہت ضروری ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200449

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں