بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ کا شوہر کی قبر پر اور شوہر کا بیوی کی قبرپر جانا


سوال

مردکے مرنے کے بعد بیوہ عورت اپنے مرد کی قبر پر جا سکتی ہے؟ اسی طرح بیوی کے مرنے کے بعد شوہر بیوی کی قبر پر جا سکتا ہے؟

جواب

عام طور پر عورتیں نرم دل ہونے اور صبر کم ہونے  کی وجہ سے قبرستان میں جزع فزع کرنے لگ جاتی ہیں اور  حدیث میں ایسی جزع فزع كرنے والي عورت کے بارے میں   لعنت آئی ہے؛ لہذا ان کے حق میں قبرستان جانا منع ہے، گھر پر رہ کر ایصالِ ثواب کیا کریں، البتہ اگر بوڑھی عورت ہے اور  عبرت کی نیت سے جانا چاہتی ہے بشرطیکہ جزع فزع بھی نہ کرے تو جاسکتی ہے۔

شوہر اپنی بیوی کي قبر  پر جاسکتا ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 210):

"(قوله: وقيل: تحرم على النساء إلخ) قال الرملي: أما النساء إذا أردن زيارة القبور إن كان ذلك لتجديد الحزن والبكاء والندب على ما جرت به عادتهن فلاتجوز لهن الزيارة، وعليه حمل الحديث: «لعن الله زائرات القبور»، وإن كان للاعتبار والترحم والتبرك بزيارة قبور الصالحين فلا بأس إذا كن عجائز، ويكره إذا كن شواب، كحضور الجماعة في المساجد".

وفيه أيضًا:(210/2):

"ولابأس بزيارة القبور والدعاء للأموات إن كانوا مؤمنين من غيروطء القبور".

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144201201369

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں