بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بھولنے والے مریض پر نماز کی فرضیت کا حکم


سوال

میرے دادا بہت بوڑھے ہیں اور ان کا ذہن بھی بہت کم زور ہو گیا ہے،  وہ بہت کچھ بھول جاتے ہیں، حتی کہ لوگوں کو بھی بھول جاتے ہیں، کبھی ایسا ہوتا ہے کہ وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں اور نماز مکمل ہونے سے پہلے ہی کسی دوسرے کام میں مشغول ہو جاتے ہیں، اس حالت میں بھی ان پر نماز پڑھنا لازم ہے؟ یا وہ بعد میں قضا  کریں؟ یا اس کا کفارہ دیں؟

جواب

آپ نے اپنے داد کی جو کیفیت بیان کی ہے اس کیفیت میں بھی نماز  ساقط نہیں  ہے، بلکہ اگر نماز کے وقت ان کا ذہن درست ہو  اور  نماز  پڑھ سکتے ہوں تو وہ نماز ادا کر لیں، اور اگر اس وقت ذہن معتدل نہ ہو  اور  وقت گزر جائے تو  صحت کے بعد اس نماز کی قضا لازم ہو گی۔

ہاں اگر کوئی شخص ایسا موجود ہے جو ان کے قریب کھڑے ہوکر  اشارہ سے ان کو بتاتا رہے اور وہ اس سے نماز پڑھ  لیں یا کوئی  بتانے والا نہ ملے تو اپنی غالب رائے پر عمل کرکے نماز پڑھ سکتے ہیں تو اس طرح نماز پڑھنے سے بھی نماز ہو جائے گی،  بعد میں قضا پڑھنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 100):

"(ولو اشتبه على مريض أعداد الركعات والسجدات لنعاس يلحقه لايلزمه الأداء) ولو أداها بتلقين غيره ينبغي أن يجزيه كذا في القنية (ولم يومئ بعينه وقلبه وحاجبه) خلافاً لزفر، (قوله: ولو اشتبه على مريض إلخ) أي بأن وصل إلى حال لايمكنه ضبط ذلك، وليس المراد مجرد الشك والاشتباه؛ لأن ذلك يحصل للصحيح (قوله: ينبغي أن يجزيه) قد يقال: إنه تعليم وتعلم وهو مفسد كما إذا قرأ من المصحف أو علمه إنسان القراءة وهو في الصلاة ط.
قلت: وقد يقال إنه ليس بتعليم وتعلم بل هو تذكير أو إعلام فهو كإعلام المبلغ بانتقالات الإمام، فتأمل".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 74)

"و لايتحقق عجزه عن الصلاة لأنه يصلي بما قدر و لو موميًا برأسه، فإن عجز عن ذلك سقطت عنه إذا كثرت، و لايلزمه قضاؤها إذا قدر."

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200444

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں