بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بریلوی کی امامت


سوال

بریلوی امام کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے؟ اگر درست نہیں تو اس کیا وجہ ہے ؟

جواب

اگر بریلوی مسلک  کا امام  شرکیہ عقائد نہیں رکھتا صرف بدعات میں مبتلا ہے، جیسے تیجہ ، چالیسوں وغیرہ تو اس کی امامت مکروہِ تحریمی ہے، صحیح العقیدہ  امام مل جائےتو ایسے بدعتی امام کی اقتدا میں نماز نہیں پڑھنی چاہیے، اور اگر صحیح العقیدہ امام نہ ملے تو مجبوراً ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھ لی جائے ، جماعت نہیں چھوڑنی چاہیے ، اور اس نماز کے اعادہ کی ضرورت بھی نہیں ہوگی، البتہ متقی پرہیزگار  کے پیچھے نماز پڑھنے سے جتنا ثواب ملتا ہے  اتنا ثواب نہیں ملے گا.

اور اگر بریلوی مسلک کا  امام شرکیہ عقائد میں مبتلا ہو، جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر جگہ حاضر وناظر ، یا عالم الغیب یا مختارِ کل سمجھتا ہو تو  ایسے امام کے عقیدے کا علم ہونے کے باوجود اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، پڑھنے کی صورت میں اعادہ لازم ہوگا۔ البتہ جب تک کسی بریلوی کے متعلق یقین نہ ہو کہ اس کا عقیدہ شرکیہ ہے تو اس کی اقتدا میں نماز پڑھنے کی صورت میں اعادہ لازم نہیں ہوگا.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200826

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں