بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بیوہ، ایک بیٹی، والد اور والدہ کے درمیان میراث کی تقسیم


سوال

 ایک شخص ٹریفک حادثہ میں جاں بحق ہوگیا اور پس ماندگان میں والد، والدہ، ایک بیوہ، اور ایک آٹھ ماہ کی بچی چھوڑ گیا۔ اب اس شخص کی دیت کی ادائیگی کرنا ہے۔ ورثاء میں ادائیگی کا تناسب یعنی فی صد حصہ ہرایک کا کیا ہوگا ؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں ٹریفک حادثہ میں جاں بحق ہونے والے شخص کی دیت اس کا ترکہ ہے، مذکورہ مرحوم شخص کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کی کل جائیداد منقولہ و غیرمنقولہ میں سے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے ادا کرنے کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد باقی کل ترکہ کو چوبیس (۲۴) حصوں میں تقسیم کر کے اس میں سے ۳ حصے مرحوم کی بیوہ کو، ۱۲ حصے مرحوم کی بیٹی کو، ۴ حصہ مرحوم کی والدہ کو اور ۵ حصے مرحوم کے والد کو ملیں گے۔ فیصد کے اعتبار سے 100 فیصد میں سے 12.5 فیصد مرحوم کی بیوہ کو، 50 فیصد مرحوم کی بیٹی کو، 16.666 فیصد مرحوم کی والدہ کو اور 20.8333 فیصد مرحوم کے والد کو ملے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200944

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں