بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بیوہ، ایک بھائی اور منہ بولی بیٹی کے درمیان ترکہ کی تقسیم کا طریقہ


سوال

ایک شخص کا انتقال ہوا ہے اس کے ورثاء میں ایک بیوی ایک بھائی اور ایک گود لی ہوئی بچی ہے،  مرحوم نے دس لاکھ  روپے اور کچھ سامان چھوڑا ہے یہ ترکہ کس طرح تقسیم ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ میں سے مرحوم کے   حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے اور اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ (مثلاً بیوی کا مہر وغیرہ) ہو تو قرضہ کی ادائیگی کے بعد، اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی مال میں سے وصیت کو نافذ کرنے کے بعد باقی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو چار حصوں میں تقسیم کر کے اس میں سے ایک حصہ مرحوم کی بیوہ کو اور باقی تین حصے مرحوم کے بھائی کو ملیں گے، مرحوم کی گود لی ہوئی بچی کا مرحوم کے ترکہ میں کوئی حق و حصہ نہیں ہے، کیونکہ گود لی ہوئی اولاد کا حقیقی اولاد کی طرح میراث میں حصہ نہیں ہوتا ہے۔

اگر حقوقِ متقدمہ کی ادائیگی کے بعد دس لاکھ روپے باقی بچتے ہیں تو ان میں سے دو لاکھ پچاس ہزار روپے مرحوم کی بیوہ کو  اور باقی سات لاکھ پچاس ہزار روپے مرحوم کے بھائی کو ملیں گے۔ سامان کی تقسیم کا طریقہ بھی یہی ہے کہ 25 فیصد بیوہ کا حق ہوگا، اور باقی 75 فیصد بھائی کا ہوگا۔

نوٹ: تقسیم کا مذکورہ طریقہ کار اس صورت میں ہے جب کہ مرحوم کے انتقال کے وقت اس کے والدین، حقیقی اولاد اور ایک بھائی کے علاوہ مزید بھائی بہن وغیرہ حیات نہ ہوں، ورنہ اگر ان میں سے کوئی مرحوم کے انتقال کے وقت حیات تھا تو پھر طریقہ تقسیم مختلف ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200282

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں