بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایزی پیسہ کا اکاؤنٹ کھلوانا


سوال

 اگر کوئی ایزی پیسہ اکاؤنٹ کھلوائے  اور  اس میں اپنے ضرورت  کے لیے 200  تک رقم رکھ لے اور  اس پر کمپنی سے کوئی فری منٹس یا ایس ایم ایس وغیرہ  نہیں ملیں گےاور وہ  اپنی رقم سے اپنے  لیے بوقتِ  ضرورت لوڈ کرے تو کیا یہ  جائز ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  مذکورہ اکاؤنٹ  کھلواتے وقت یہ معاہدہ نہ کرنا پڑتا ہو کہ اگر مخصوص مقدار میں رقم رکھوائی گئی تو اضافی منافع ملیں گے، اور  کمپنی کی طرف سے واقعتًا کسی قسم کے منٹس یا فری ایس ایم ایس وغیرہ نہ دیے جاتے ہوں،  بلکہ اکاؤنٹ کھلوانے سے  ضرورت کے وقت اپنے اکاؤنٹ میں بیلنس ڈلوانے کی سہولت دی جاتی ہو تو ایسی صورت میں مذکورہ اکاؤنٹ کھلوانا جائز  ہوگا۔

لیکن اگر اکاؤنٹ کھلواتے وقت یہ معاہدہ کرنا پڑتا ہو کہ مخصوص مقدار میں رقم رکھنے کی صورت  میں کمپنی کی طرف سے اضافی منافع ملیں گے، پھر اگرچہ اس میں کم رقم رکھواکر ان منافع سے استفادہ نہ کیا جائے تو بھی یہ اکاؤنٹ کھلوانا درست نہیں ہوگا، کیوں کہ اس میں ایک ناجائز معاملے کا معاہدہ کرنا پایا جائے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201064

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں