اگر کوئی ایزی پیسہ اکاؤنٹ کھلوائے اور اس میں اپنے ضرورت کے لیے 200 تک رقم رکھ لے اور اس پر کمپنی سے کوئی فری منٹس یا ایس ایم ایس وغیرہ نہیں ملیں گےاور وہ اپنی رقم سے اپنے لیے بوقتِ ضرورت لوڈ کرے تو کیا یہ جائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ اکاؤنٹ کھلواتے وقت یہ معاہدہ نہ کرنا پڑتا ہو کہ اگر مخصوص مقدار میں رقم رکھوائی گئی تو اضافی منافع ملیں گے، اور کمپنی کی طرف سے واقعتًا کسی قسم کے منٹس یا فری ایس ایم ایس وغیرہ نہ دیے جاتے ہوں، بلکہ اکاؤنٹ کھلوانے سے ضرورت کے وقت اپنے اکاؤنٹ میں بیلنس ڈلوانے کی سہولت دی جاتی ہو تو ایسی صورت میں مذکورہ اکاؤنٹ کھلوانا جائز ہوگا۔
لیکن اگر اکاؤنٹ کھلواتے وقت یہ معاہدہ کرنا پڑتا ہو کہ مخصوص مقدار میں رقم رکھنے کی صورت میں کمپنی کی طرف سے اضافی منافع ملیں گے، پھر اگرچہ اس میں کم رقم رکھواکر ان منافع سے استفادہ نہ کیا جائے تو بھی یہ اکاؤنٹ کھلوانا درست نہیں ہوگا، کیوں کہ اس میں ایک ناجائز معاملے کا معاہدہ کرنا پایا جائے گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201064
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن