بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ہر لفظ سے طلاقِ کنائی مراد لے سکتے ہیں؟


سوال

کیا ہر لفظ سے طلاق کنائی مراد لینا ٹھیک ہے؟

جواب

ہر لفظ کو طلاق کے لیے کنائی لفظ نہیں کہا جاسکتا، بلکہ الفاظِ  کنایہ مخصوص ہیں اور وہ ایسے الفاظ ہیں جن میں طلاق  اور غیر طلاق دونوں کااحتمال ہوتاہے، الفاظِ کنایہ کی فہرست طویل ہے، جن میں سے بعض ایسے الفاظ بھی ہیں جن میں نیت کی ضرورت نہیں ہوتی، جیسے لفظ ’’ آزاد ‘‘ اور بعض الفاظ  نیت یادلالتِ حال کے محتاج ہوتے ہیں۔اس موضوع سے متعلق تفصیل کے لیے ’’الفاظِ طلاق کے اصول‘‘، مؤلفہ مفتی شعیب عالم صاحب ملاحظہ فرمائیں ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200482

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں