بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اعضاء کا عطیہ کرنا


سوال

میراسوال یہ ہے کہ کیااعضاء کاعطیہ کرنامرنے کے بعد جائزہے؟یہاں سعودیہ میں یہ فتوی رائج ہے کہ یہ کام جائزہے اگرمرنے والے نے وصیت کی ہویااس کے لواحقین کی اجازت ہو،براہ کرم مجھے مدلل جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

انسان کو اپنے جسم کواستعمال کرنے کاحق ہے،یعنی اس سے انتفاع حاصل کرسکتاہے،لیکن انسانی اعضاء نہ ہی مال ہیں ،اورنہ انسان اپنے اعضاء کامالک ہے،اس لیے نہ ہی انسان اپنے اعضاء میں سے کسی عضوکوہبہ کرسکتاہے اورنہ عطیہ کرنے کی وصیت کرسکتاہے۔لہذا اپنے اعضاء کازندگی میں یابعد از مرگ کسی کوعطیہ کرناناجائزوحرام ہے،لواحقین کی اجازت کاکوئی اعتبارنہیں۔نیز انسان قابل احترام وتکریم ہے،اس کے اعضاء میں سے کسی عضو کو اس کے بدن سے الگ کرکے دوسرے انسان کودینے میں  انسانی تکریم کی خلاف ورزی لازم آتی ہے،اسی بناپرفقہاء کرام نے علاج معالجہ اورشدیدمجبوری کے موقع پربھی انسانی اعضاء کے استعمال کو ممنوع قراردیاہے۔مزیدتفصیلات کے لیے حضرت مولانامفتی محمدشفیع رحمہ اللہ کی کتاب''انسانی اعضاء کی پیوندکاری ''کامطالعہ فرمائیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143710200014

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں