بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

استعمال کے زیورات پر زکاۃ کا حکم


سوال

 میرے  گھر میں ڈھائی سے تین تولہ سونے کے زیورات ہیں جو گھر والے استعمال کرتے ہیں ، کیا اس پر زکاۃ  ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ سونا  چاندی خواہ   زیوات کی شکل میں ہوں یا بسکٹ، گنی یا کسی اور شکل میں ہوں،  خواہ استعمال کے ہوں یا کسی اور مقصد  کے لیے ہوں بہر صورت اگر وہ نصاب کے برابر یا اس سے زیادہ ہوں تو ان پر زکاۃ واجب ہوتی ہے۔

پس صورتِ مسئولہ میں مذکورہ زیور جس کی ملکیت میں ہے، اگر اس کے پاس ڈھائی یا تین تولہ سونے کےعلاوہ نہ چاندی ہو اور  نہ ہی کچھ نقدی ہو نہ ہی مالِ تجارت ہو تو ایسی صورت میں بقدرِ نصاب سونا نہ ہونے کی وجہ سے اس پر زکاۃ واجب نہ ہوگی۔  البتہ اگر مذکورہ سونے کے ساتھ کچھ نقدی ، یا چاندی کی کچھ مقدار ہو یا مالِ تجارت ہو، تو اس صورت میں سونے  کی (اور چاندی بھی موجود ہونے کی صورت میں اس  کی بھی) کل مالیت معلوم کرکے نقدی کے ساتھ شامل کرکے کل کا ڈھائی فیصد بطور زکاۃ ادا کرنا  واجب ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201696

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں