بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ارمش اور ذمل نام رکھنا


سوال

ارمش اور ذمل کیسا نام ہے؟ یہ نام لڑکی کے رکھے جا سکتے ہیں؟

جواب

1۔ " اَرْمَش" کا لفظ "رمش" سے لیاگیا ہے جس کے  معنی آنکھ کے پپوٹوں کا سرخ ہو کر پانی جاری ہونا اور پلکوں کا چپک جانا۔ ( القاموس الوحید: 669) نیز اس لفظ کے اور بھی معانی ہیں :ان  میں سے ایک معنی حسن خلق (عمدہ اخلاق) کے بھی ہیں، اس معنی کے اعتبار سے لڑکے کا نام "ارمش"  رکھنے کی اگرچہ اجازت ہوگی، لڑکی کا نام نہیں بن سکتا ،  تاہم دیگر معانی چوں کہ نام رکھنے کے اعتبار سے مناسب نہیں، لہذا معنی کے اشتباہ کی بنا پر "ارمش" نام نہ رکھنا بہتر ہوگا۔

أرْمَش : (معجم الرائد):

"رمش ، مؤنث رمشاء، « الرمش » ، وهو حمرة في الجفن مع ماء يسيل،حسن الخلق، مختلف الألوان."و فیه أیضًا:أرْمَش : أرمش - إرماشا - (فعل) أرمش الشجر : أورق أرمش : حرك جفنيه بالنظر لضعف في عينيه،-أرمش : فسدت عينه فلم يشف جفنه."

2۔ عربی لغت میں لفظ ’’زمل‘‘ استعمال ہوتا ہے، یعنی ’’زاء‘‘ کے ساتھ، نہ کہ  ’’ذال‘‘  کے ساتھ۔ ’’زِمل‘‘  زا کے زیر اور  میم کے سکون کے ساتھ، بوجھ، کم زور، سست، کم تر کے معنی میں ہے، اور’’زُمَل‘‘زاء کے پیش اور میم کے فتحہ کے ساتھ بزدل، کم زور اور کمینہ کے معنیٰ میں ہے؛  اس لیے یہ نام رکھنا مناسب نہیں۔

البتہ’’زَمَل‘‘ زاء اور لام دونوں کے زبر کے ساتھ تیزی کے معنیٰ میں ہے، نیزاونٹ کا تیز وسبک چلنا ۔ اس مادے کا ایک معنیٰ کسی کے پیچھے چلنا، کسی کو اپنے پیچھے سواری پر بٹھانا، کسی کا ساتھی ہونا وغیرہ بھی ہے۔ اس اعتبار سے ’’زَمَل‘‘ (zamal)نام رکھنا درست ہے، لیکن زیادہ اچھا یہ ہے کہ بچیوں کے نام ازواجِ مطہرات اور صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کسی کے نام پر یا کم از کم اچھے معنی والا عربی نام رکھا جائے۔

تاج العروس (ص: 7141، بترقيم الشاملة آليا):

"والزِّمْلُ بالكسرِ: الْحِمْلُ وفي حديثِ أبي الدَّرْداءِ : إنْ فَقَدْتُمُونِي لَتَفْقِدُنَّ زِمْلاً عَظِيماً يُرِيدُ حِمْلاً عَظِيماً مِنَ العِلْمِ". 

 

لسان العرب(11/ 311):

"والزِّمْل: الكَسْلان. والزُّمَل والزُّمَّل والزُّمَّيْلُ والزُّمَيْلَة والزُّمَّال: بِمَعْنَى الضَّعِيفِ الجَبان الرَّذْل؛ قَالَ أُحَيْحة:
وَلَا وأَبيك مَا يُغْني غَنائي، ... مِنَ الفِتْيانِ، زُمَّيْلٌ كَسُولُ
وَقَالَتْ أُمّ تأَبَّط شَرًّا: وَا ابْنَاهُ وَا ابْنَ اللَّيْل، لَيْسَ بزُمَّيْل، شَرُوبٌ للقَيْل، يَضْرب بالذَّيْل، كمُقْرَب الخَيْل. والزُّمَّيْلة: الضَّعِيفَةُ. قَالَ سِيبَوَيْهِ: غَلَب عَلَى الزُّمَّل الْجَمْعُ بِالْوَاوِ وَالنُّونِ لأَن مُؤَنَّثَهُ مِمَّا تَدْخُلُهُ الْهَاءُ. والزِّمْل: الحِمْل. وَفِي حَدِيثِ أَبي الدَّرْدَاءِ: لَئِن فَقَدْتموني لتَفْقِدُنَّ زِمْلًا عظيماً؛ الزِّمْل: الحِمْل، يريد حِمْلًا عَظِيمًا مِنَ الْعِلْمِ؛ قَالَ الْخَطَّابِيُّ: وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ زُمَّل، بِالضَّمِّ وَالتَّشْدِيدِ، وَهُوَ خطأٌ. أَبو زَيْدٍ: الزُّمْلة الرُّفْقة؛ وأَنشد:
لَمْ يَمْرِها حالبٌ يَوْمًا، وَلَا نُتِجَتْ ... سَقْباً، وَلَا ساقَها فِي زُمْلةٍ حَادِي
النَّضْرُ: الزَّوْمَلة مِثْلُ الرُّفْقة.... والزِّمْل عِنْدَ الْعَرَبِ: الحِمْل، وازْدَمَلَ افْتَعَلَ مِنْهُ، أَصله ازْتَمله، فَلَمَّا جَاءَتِ التَّاءُ بَعْدَ الزَّايِ جُعِلَتْ دَالًا. والزَّمَل: الرَّجَز؛ قَالَ:
لَا يُغْلب النازعُ مَا دَامَ الزَّمَل، ... إِذا أَكَبَّ صامِتاً فَقَدْ حَمَل
يَقُولُ: مَا دَامَ يَرْجُز فَهُوَ قَوِيٌّ عَلَى السَّعْيِ، فإِذا سَكَتَ ذَهَبَتْ قُوَّتُهُ؛ قَالَ ابْنُ جِنِّي: هَكَذَا رُوِّينَاهُ عَنْ أَبي عَمْرٍو الزَّمَل، بِالزَّايِ الْمُعْجَمَةِ، وَرَوَاهُ غَيْرُهُ الرَّمَل، بِالرَّاءِ أَيضاً غَيْرَ مُعْجَمَةٍ، قَالَ: وَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا صِحَّةٌ فِي طَرِيقِ الِاشْتِقَاقِ، لأَن الزَّمَل الخِفَّة والسُّرْعة، وَكَذَلِكَ الرَّمَل بِالرَّاءِ أَيضاً، أَلا تَرَى أَنه يُقَالُ زَمَلَ يَزْمُل زِمَالًا إِذا عَدَا وأَسرع مُعْتَمِدًا عَلَى أَحد شِقَّيه، كأَنه يَعْتَمِدُ عَلَى رِجْلٍ وَاحِدَةٍ، وَلَيْسَ لَهُ تَمَكُّنُ الْمُعْتَمِدِ عَلَى رِجْليه جَمِيعًا".

لڑکیوں کے اچھے ناموں کی فہرست معنی کے ساتھ ہماری ویب سائٹ http://www.banuri.edu.pk/islamic-name پر بھی ملاحظہ کی جاسکتی ہے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201182

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں