بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اجنبی مرد ڈاکٹر سے علاج


سوال

مرد ڈاکٹر سے عورت کا علاج جائز ہے؟

جواب

 خواتین کے لیے نامحرم کے سامنے علاج کی غرض سے متاثرہ بدن کھولنے کی ضرورت کی بنیاد پر ضرورت ہی کے بقدر گنجائش ہے،  لیکن  جب اسی فیلڈ کی خاتون ڈاکٹر موجود ہو تو نامحرم مرد ڈاکٹر کے سامنے بدن کھولنا، آپریشن  کرانا اورڈاکٹر کے لیے  کرنا دونوں جائز نہیں۔  مرد ڈاکٹر کو چاہیے کہ وہ کسی عورت ڈاکٹر کی جانب راہ نمائی کردے۔  اور اگر اس فیلڈ کی کوئی عورت ڈاکٹر نہ ملے تو وہ علاج مرد ڈاکٹر سے کرانا بھی جائز ہے۔  قواعد الفقه:

"إذا تعارض مفسدتان روعي أعظمهما ضرراً بارتکاب أخفهما".  (ص/۵۶ ، فقه النوازل :۴/۲۱۴ ، أحکام الجراحة)

الفتاوی الهندیة:

"امرأة أصابتها قرحة في موضع لایحل للرجل أن ینظر إلیه، لایحل أن ینظر إلیهما، لکن تعلم امرأة تداویها، فإن لم یجدوا امرأة تداویها ولا امرأة تتعلم ذلك إذا علمت، وخیف علیها البلاء والوجع أو الهلاك، فإنه یستر منها کل شيء إلا موضع تلك القرحة، ثم یداویها الرجل ویغض بصره ما استطاع إلا عن ذلك الموضع، ولا فرق في هذا بین ذوات المحارم وغیرهنّ، لأن النظر إلی العورة لایحل بسبب المحرمیة". (۵/۳۳۰ ، کتاب الکراهية، الباب الثامن فیما یحل للرجل النظر الخ) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200845

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں