بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’ابیہا‘‘ نام کا صحیح تلفظ، مطلب اور رکھنے کا حکم، کیا ’’ابیہا‘‘ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی کنیت ہے؟


سوال

میں اپنی بیٹی کا نام ’’سیدہ ابیہا‘‘ فاطمہ رکھ رہا ہوں۔ ’’ابیہا‘‘ کے معنی کیا ہیں؟ اور اس کا صحیح تلفظ کیا ہے؟  نیز یہ بھی معلوم کر نا ہے کہ کیا ’’ابیہا‘‘ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی کنیت تھی؟

جواب

"أَبِیْهَه" (آخر میں "ه" کے ساتھ)  کے معنی سمجھ دار  کے ہیں۔ (قاموس الوحید ص: 106)

اس کا صحیح تلفظ یہ ہے کہ آخر میں ’’الف‘‘ کے بجائے ’’ہ‘‘ پڑھی جائے, یہ نام رکھنا درست ہے، البتہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی یہ کنیت ہونا ہمیں کسی روایت میں نہیں ملا ۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی کنیت جو کتابوں میں مذکور ہے وہ ’’ أم أبیها‘‘  (آخر میں الف کے ساتھ ) ہے۔

التعديل والتجريح , لمن خرج له البخاري في الجامع الصحيح (3/ 1295):
" فَاطِمَة بنت النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم تكنى أم أَبِيهَا أخرج البُخَارِيّ فِي التَّارِيخ حَدثنَا أَبُو الْيَمَان أخبرنَا شعب عَن الزُّهْرِيّ أَخْبرنِي عُرْوَة بن الزبير عَن عَائِشَة فَذكر الحَدِيث قَالَ: وَعَاشَتْ فَاطِمَة بعد النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم سِتَّة أشهر ودفنها عَليّ بن أبي طَالب رَضِي الله عَنهُ، حَدثنَا عُثْمَان حَدثنَا بعض أَصْحَابنَا عَن حُسَيْن بن عَن جَعْفَر بن مُحَمَّد عَن أَبِيه قَالَ: كَانَت كنية فَاطِمَة بنت رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم أم أَبِيهَا".

الاستيعاب في معرفة الأصحاب (4/ 1899):
"وذكر عَنْ جعفر بْن مُحَمَّد، قَالَ: كانت كنية فاطمة بنت رَسُول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أم أبيها".

أسد الغابة ط العلمية (7/ 216):
"وكانت فاطمة تكنى أم أبيها، وكانت أحبّ الناس إلى رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وزوجها من علي بعد أحد". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200088

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں