بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آیان نام رکھنا


سوال

میں اپنے بچے کا نام ’’آیان‘‘  رکھنا چاہتا ہوں، یہ نام درست ہے یا نہیں؟

جواب

’’آیان‘‘ (الف مد کے ساتھ ) عربی زبان کا لفظ نہیں ہے، کس زبان کالفظ ہے؟ یہ معلوم نہیں ہوسکا۔ اگر کسی زبان میں اس کا کوئی مناسب معنیٰ مستند حوالے سے مل جائے تو نام رکھنے کی اجازت ہوگی، معنیٰ معلوم نہ ہونے کی صورت میں یہ نام نہ رکھنا بہتر ہے۔

اسی کے قریب عربی میں "أَیَّان"  (بغیر مد کے، یاء پر تشدید کے ساتھ ، اس) کامعنیٰ  ہے:"کب؟" (یعنی کسی چیز کے واقع ہونے کے زمانے کے بارے میں سوال کے لیے استعمال ہوتا ہے)، چوں کہ لفظ  "أَیَّان" کے کوئی معقول معنی نہیں ہیں، اس لیے"أَیَّان" نام رکھنا ٹھیک نہیں ہے۔

بہتر یہ ہے کہ بچے کا نام انبیاءِ کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی کے نام پر یا اچھے معنیٰ والا عربی نام رکھ دیجیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200586

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں