میں اپنے بچے کا نام ’’آیان‘‘ رکھنا چاہتا ہوں، یہ نام درست ہے یا نہیں؟
’’آیان‘‘ (الف مد کے ساتھ ) عربی زبان کا لفظ نہیں ہے، کس زبان کالفظ ہے؟ یہ معلوم نہیں ہوسکا۔ اگر کسی زبان میں اس کا کوئی مناسب معنیٰ مستند حوالے سے مل جائے تو نام رکھنے کی اجازت ہوگی، معنیٰ معلوم نہ ہونے کی صورت میں یہ نام نہ رکھنا بہتر ہے۔
اسی کے قریب عربی میں "أَیَّان" (بغیر مد کے، یاء پر تشدید کے ساتھ ، اس) کامعنیٰ ہے:"کب؟" (یعنی کسی چیز کے واقع ہونے کے زمانے کے بارے میں سوال کے لیے استعمال ہوتا ہے)، چوں کہ لفظ "أَیَّان" کے کوئی معقول معنی نہیں ہیں، اس لیے"أَیَّان" نام رکھنا ٹھیک نہیں ہے۔
بہتر یہ ہے کہ بچے کا نام انبیاءِ کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی کے نام پر یا اچھے معنیٰ والا عربی نام رکھ دیجیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200586
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن