بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ظہر کی سنتیں شروع کیں اور جماعت شروع ہوگئی تو کیا حکم ہے؟


سوال

ظہر کی نماز کی جماعت کھڑی ہوگئی ہو تو چار سنتیں بعد میں ادا کی جائیں گی؟ اور کیا یہ پہلے پڑھی جائیں یا پہلے دو  رکعتیں ادا کی  جائیں یا پہلی موقوف  ہو جائیں  گی؟

جواب

اگر ظہر کی سنتیں ادا نہیں کیں اور ظہر کی جماعت شروع ہوگئی تو  راجح اور بہتر یہ  ہے  کہ جماعت کے بعد پہلے دورکعت سنتوں کو ادا کیا جائے، اس کے بعد  چار رکعت سنتیں پڑھی جائیں۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(بخلاف سنة الظهر) وكذا الجمعة (فإنه) إن خاف فوت ركعة (يتركها) ويقتدي (ثم يأتي بها) على أنها سنة (في وقته) أي الظهر (قبل شفعه) عند محمد وبه يفتى جوهرة.

(قوله: و به يفتى) أقول: وعليه المتون، لكن رجح في الفتح تقديم الركعتين. قال في الإمداد: وفي فتاوى العتابي أنه المختار، وفي مبسوط شيخ الإسلام أنه الأصح لحديث عائشة «أنه عليه الصلاة والسلام كان إذا فاتته الأربع قبل الظهر يصليهن بعد الركعتين» وهو قول أبي حنيفة، وكذا في جامع قاضي خان اهـ والحديث قال الترمذي حسن غريب فتح."

(کتاب الصلوٰۃ،باب ادراک الفریضة،ج۲،ص۵۸،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100839

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں