بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ظہر کا وقت کب شروع ہوتاہے؟


سوال

ظہر کا وقت کب شروع ہوتا ہے نصف النہارشرعی کے بعد یا نصف النہار عرفی کے بعد؟

جواب

نماز ظہر کا وقت سورج کے زوال  سے شروع ہوتا ہے۔ اور زوال کا وقت  نصفِ نہار عرفی کے بعد ہوتا  ہے، یعنی سورج طلوع ہونے سے لے کر غروب ہونے تک کے کل وقت کو بالکل دو برابر حصوں میں تقسیم کیا جائے تو بالکل درمیانی وقت، جب سورج عین سر پر ہوتاہے، (اور جسے استواءِ شمس کہا جاتاہے) یہ نصف النہار عرفی کا وقت ہے، اور جیسے ہی سورج عین سر کے اوپر سے مغرب کی جانب ڈھلکتا ہے یہ زوال کہلاتاہے، اور زوال ہوتے ہی ظہر کا وقت شروع ہوجاتاہے۔

یہ بھی ملحوظ رہے کہ  استواءِ شمس کا وقت بہت ہی مختصر ہوتاہے، لیکن احتیاطاً اس سے پانچ منٹ پہلے اور پانچ منٹ بعد نماز نہیں پڑھنی چاہیے، خلاصہ یہ کہ زوال کا وقت ہوتے ہی ظہر کا وقت داخل ہوجاتاہے، لیکن احتیاطاً پانچ منٹ بعد ظہر کی نماز ادا کرنی چاہیے۔

الفتاوى الهندية (1/ 51):

"ووقت الظهر من الزوال إلى بلوغ الظل مثليه سوى الفيء، كذا في الكافي. وهو الصحيح، هكذا في محيط السرخسي. والزوال ظهور زيادة الظل لكل شخص في جانب المشرق، كذا في الكافي. وطريق معرفة زوال الشمس وفيء الزوال أن تغرز خشبة مستوية في أرض مستوية فما دام الظل في الانتقاص فالشمس في حد الارتفاع، وإذا أخذ الظل في الازدياد علم أن الشمس قد زالت، فاجعل على رأس الظل علامةً، فمن موضع العلامة إلى الخشبة يكون فيء الزوال، فإذا ازداد على ذلك وصارت الزيادة مثلي ظل أصل العود سوى فيء الزوال يخرج وقت الظهر عند أبي حنيفة - رحمه الله -، كذا في فتاوى قاضي خان. وهذا الطريق هو الصحيح، هكذا في الظهيرية. قالوا: الاحتياط أن يصلي الظهر قبل صيرورة الظل مثله، و يصلي العصر حين يصير مثليه؛ ليكون الصلاتان في وقتيهما بيقين".(1/ 51)

 فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112201338

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں