بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زویا نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

زویا نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں " زویا "  کا لفظ اردو عربی اور فارسی کے مختلف لغات میں تلاش کرنے کی باجود نہیں ملا،لہذازویانام نہ رکھا جائے ۔

اولاد کے حقوق میں سے  ایک بنیادی اور اہم حق یہ ہے کہ والدین ان کا اچھا نام منتخب کریں، کیوں کہ قیامت کے دن لوگوں کو نام اور ولدیت کے ساتھ پکارا جائے گا،لہذا   مذکورہ  نام کے بجائے کوئی دوسرا نام  رکھا جائے، بچوں کے نام انبیاء کرام علیہم السلام اور صحابہ   رضی اللہ عنھم کے ناموں میں سے کسی کے نام پراور بچیوں  کے نام ازواجِ مطہرات اور صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کسی کے نام پر   یا کم از کم اچھے معنی والا عربی نام کا کوئی نام رکھ لیجیے۔

نیزہماری ویب سائٹ پر اسلامی ناموں کے سیکشن میں بچوں اور بچیوں کے بہت سے منتخب اسلامی نام موجود ہیں، جنس اور حرف منتخب کرکے نام کا انتخاب کرسکتے ہیں۔

مارواه الإمام أبو داودؒ :

"عن أبي الدرداء رضي اللّٰہ عنه قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إنکم تدعون یوم القیامة بأسماء کم وأسماء آباء کم فأحسنوا أسماء کم."

  (باب في تغییر الأسماءج:4،ص:442،ط:دار الکتاب العربي بیروت)

ترجمہ:"حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن تم اپنے اوراپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤگے لہٰذا اچھے نام رکھاکرو۔"

في المحيط البرهاني:

"روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: «سموا أولادكم أسماء الأنبياء وأحب الأسماء إلى الله تعالى؛ عبد الله، وعبد الرحمن."

(كتاب الإستحسان والكراهية، ‌‌الفصل الرابع والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم،ج:5،ص: 382،ط: دار الكتب العلمية، بيروت)

في الفتاوی الهندیه:

"وفي الفتاوى التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه والأولى أن لا يفعل كذا في المحيط."

(کتاب الکراهیة،الباب الثاني والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم والعقيقة،ج:5،ص:362،ط:دار الفکربيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407101104

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں