بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زوجہ متعنت کاحکم


سوال

میرا شوہرمجھ پر تشدد کرتا ہے نشہ کرتا ہے اورکافی دن سے گھر نہیں آرہا، اپنی والدہ کے گھر پر ہے،کافی ٹائم سے خرچہ بھی نہیں دیا اور نہ ہی دوائی لاکر دیتا ہے  ،جب کہ میں ہیپاٹائٹس سی کی مریض ہوں ،چارپانچ سال ہوگئے ہیں خرچہ نہیں دےرہا ہے ،میں ان کے گھر جاتی ہوں توان کے گھر والے مجھے واپس بھیج دیتے ہیں ،اگر مجھے کچھ ہوجائے تو میراشوہر میرےبچی کولے کرنہ جائے وہ خود نشائی  آدمی ہے اس کے گھروالے اسے نشے کے پیسے دیتے ہیں ،میں خلع لینا چاہتی ہوں آیا میرے لیے خلع لینے کاحق ہے شرعاً؟البتہ  وہ خلع پر  راضی نہیں ہیں تو چھٹکارے کی اور کیا صورت ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر واقعۃ ًسائلہ کا شوہر سائلہ کو نان نفقہ اور رہائش نہیں دے رہا   اور نہ ہی حال پوچھ رہا ہے اور گزشتہ  چارپانچ  سال سے بیوی بچوں کاخیال نہیں رکھ رہاہے  ،اور  سائلہ کے  مطالبے کے باوجود نہ طلاق دے رہا ہے اور نہ ہی خلع کے لیے راضی ہے، تو اس صورت میں سائلہ کسی مسلمان جج کی عدالت سے  نان نفقہ  نہ دینے کی بنیاد پر فسخ نکاح کا مقدمہ  دائر کرسکتی ہے،جس کاطریقہ یہ ہے کہ  سائلہ اولاً عدالت میں شرعی گواہوں کے ذریعے اپنے نکاح کو ثابت کرے ،اس کے بعد شرعی گواہوں کے ذریعے شوہر کے نان نفقہ  نہ دینے کو ثابت کرے،اگر سائلہ عدالت میں گواہوں کے ذریعے اپنے دعوی کو ثابت کرنے میں کامیاب ہوجائے تو عدالت اولاً شوہر کو بلائے اور اسے حقوق کی ادائیگی کا حکم دے ، اگر شوہر انکار کرے یا ادا نہ کرے یا عدالت میں حاضر ہی نہ ہو تو پھر عدالت اس نکاح کو فسخ کردے ،جس کے بعد عدت گزار کر سائلہ  کادوسری جگہ نکاح کرنا  جائز  ہوگا ،ملحوظ رہے کہ  عدالت کے بلانے کے باوجود شوہر اگر حاضر نہ ہو تو عدالت کو  شوہر کی غیر موجودگی میں بھی فسخ نکاح کا اختیار حاصل ہوگا۔

حیلہ ناجزۃ میں ہے :

"والمتعنت الممتنع عن الانفاق  ففی مجموع الامیر ما نصہ : ان منعھا   نفقۃ الحال فلہا القیام فان لم   یثبت عسرہ  انفق او طلق  و الا طلق علیہ  ، قال محشیہ : قولہ   والا طلق علیہ ای   طلق علیہ الحاکم من غیر تلوم…..الی ان قال: وان تطوع بالنفقۃ قریب اواجنبی فقال ابن القاسم:لہا ان تفارق  لان الفراق قد وجب لہا،  وقال ابن عبدالرحمن:  لا مقال لہا لان سبب الفراق  ہو عدم النفقۃ   قد انتہی وہو الذی   تقضیہ المدونۃ  کما قال ابن المناصب   ، انظر الحطاب، انتہی."

(حیلہ ناجزہ ص: 73،فصل  فی حکم زوجۃ المتعنت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310101340

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں