بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ظہر کی سنتیں رہ جانے کی صورت میں پڑھنے کی ترتیب


سوال

اگر کوئی شحض اس وقت مسجد میں داخل ہوا جب فرض نماز ادا ہورہی تھی اب اس نے جماعت کے ساتھ فرض نماز تو ادا کرلی باقی کے سنت اور نوافل کس ترتیب سے ادا کیے جائیں گے ؟ مثال کے طور پر ظہر کے چار فرض تو امام صاحب کے ساتھ ادا ہو گئے،  پیچھے چار سنت موکدہ اور دو سنت موکدہ اور دونفل باقی رہ گئے،  یہ کس ترتیب سے ادا کرنا ہونگے؟

جواب

اگر کسی شخص کی ظہر کی چار رکعت سنتِ مؤکدہ رہ گئی ہوں اور وہ امام کے ساتھ فرض نماز میں شامل ہو گیا ہو تو ایسے شخص  کو چاہیے کہ وہ فرض نماز سے فارغ ہو کر پہلے دو رکعت سنتِ مؤکدہ ادا کرے،  پھر چھوٹی ہوئی چار رکعت سنت ادا کرے، اس کے بعد نوافل۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 59):

"(بخلاف سنة الظهر) وكذا الجمعة (فإنه) إن خاف فوت ركعة (يتركها) ويقتدي (ثم يأتي بها) على أنها سنة (في وقته) أي الظهر (قبل شفعه) عند محمد، وبه يفتى جوهرة.

(قوله: وبه يفتى) أقول: وعليه المتون، لكن  رجح في الفتح تقديم الركعتين. قال في الإمداد: وفي فتاوى العتابي، أنه المختار، وفي مبسوط شيخ الإسلام أنه الأصح؛ لحديث عائشة «أنه عليه الصلاة والسلام كان إذا فاتته الأربع قبل الظهر يصليهن بعد الركعتين». وهو قول أبي حنيفة، وكذا في جامع قاضي خان اهـ والحديث قال الترمذي: حسن غريب، فتح".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200246

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں