ظہر کی چار سنت اگر فرض نماز کے بعد پڑھنی ہو تو پہلے کون سی سنت پڑھنی چاہئے دو والی یا چار والی؟
اگر کسی شخص کی ظہر کی چار رکعت سنتِ مؤکدہ رہ گئی ہوں اور وہ امام کے ساتھ فرض نماز میں شامل ہو گیا ہو تو ایسے شخص کے لئے بہتر اور افضل یہ ہے کہ وہ فرض نماز سے فارغ ہو کر پہلے دو رکعت سنتِ مؤکدہ ادا کرے، اس کے بعد چھوٹی ہوئی چار رکعت سنت ادا کرے۔اگر اس کے برعکس کرنا چاہے اور پہلے چار رکعات پڑھ لے اور پھر دو رکعات پڑھے تب بھی جائز ہے۔
فتاوی شامی(59/2) میں ہے:
"(بخلاف سنة الظهر) وكذا الجمعة (فإنه) إن خاف فوت ركعة (يتركها) ويقتدي (ثم يأتي بها) على أنها سنة (في وقته) أي الظهر (قبل شفعه) عند محمد، وبه يفتى جوهرة.
(قوله: وبه يفتى) أقول: وعليه المتون، لكن رجح في الفتح تقديم الركعتين. قال في الإمداد: وفي فتاوى العتابي، أنه المختار، وفي مبسوط شيخ الإسلام أنه الأصح؛ لحديث عائشة «أنه عليه الصلاة والسلام كان إذا فاتته الأربع قبل الظهر يصليهن بعد الركعتين». وهو قول أبي حنيفة، وكذا في جامع قاضي خان اهـ والحديث قال الترمذي: حسن غريب، فتح".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401100872
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن